03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ کی تقسیم سے قبل صدقہ و خیرات کا حکم
85831میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا میتوں  کا کوئی حصہ وراثت کی تقسیم سے قبل  صدقہ و خیرات کی نیت سے الگ کرنا بھی ضروری ہے؟ اگر ضروری ہے تو وہ حصہ ان کے پوتوں اور پوتیوں کو دیا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر والدہ نے ایسی کوئی وصیت کی ہو تو پھر توتہائی مال تک ورثا کے ذمے اس کے مطابق عمل کرنا لازم ہے،لیکن اگر انہوں نے ایسی کوئی وصیت نہیں کی تو پھر تقسیم سے پہلے ترکہ کا کچھ حصہ بطور صدقہ نکالنا لازم نہیں،تاہم اگر تمام ورثا عاقل بالغ ہوں اور باہمی رضامندی سے ان کے ایصال ثواب کے لئے ایسا کرنا چاہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں،بلکہ مرحوم والدین کے حق میں بہتر ہے۔

اور پوتے پوتیوں کے ضرورت مند ہونے کی صورت میں یہ رقم انہیں بھی دی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات

"الدر المختار " (6/ 760):

" (ثم) تقدم (وصيته) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار (من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

08/جمادی الثانیہ1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب