85809 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
اسامہ نے اپنی بیوی عروبہ کو واٹس ایپ پرتلخ باتوں کامیسج لکھنے سے منع کرتے ہوئےلکھا کہ میری برداشت ختم ہو رہی ہے ، اب بس کرو۔ بیوی نے جواب میں لکھا کہ میں کورٹ کا راستہ ابھی نہیں بھولی۔ ٹھیک ہے اب کورٹ میں ملوں گی۔ اسامہ نے لکھا کورٹ جانے کی ضرورت نہیں ۔عروبہ! تجھے طلاق ۔عروبہ! تجھے طلاق ۔ عروبہ !تجھے طلاق ۔ عروبہ نےاپنے شوہر اسامہ سے کہا کہ میسجز مٹا دو، جو مٹا دیے ۔ قرآن وحدیث فقہاء کے ارشادات کی روشنی میں حکم شرعی سے نوازیں ۔بینواتوجروا
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر سوال میں درج واقعہ درست اور حقائق پر مبنی ہے تومسماۃ عروبہ کو تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔اب یہ اپنے شوہر کے لیے بالکل حرام ہوگئی ہیں۔میسج مٹادینے سے طلاق کے واقع ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ لہذافوراً الگ ہونا ضروری ہے۔
حوالہ جات
الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا وهو على وجهين مستبينة وغير مستبينة فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته..... وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو. (الفتاوى الهندية:1/ 378)
وإن كتب كتابة مرسومة على طريق الخطاب والرسالة مثل: أن يكتب أما بعد يا فلانة فأنت طالق أو إذا وصل كتابي إليك فأنت طالق، يقع به الطلاق، ولو قال: ما أردت به الطلاق أصلا لا يصدق. (بدائع الصنائع :3/ 109)
محمد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
9/جمادی الثانیہ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد علی ولد محمد عبداللہ | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |