86029 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
مدرسہ سے کسی مہمان کو کھلانے کی کس حد تک اجازت ہے،چاہے وہ مہمان کسی استاد کے کام سے آیا ہو،یا مدرسہ کی نسبت سے؟ ان دونوں صورتوں کا حکم مطلوب ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وہ مہمان جو مدرسہ میں موجود کسی فرد سے اس کے ذاتی تعلق کی بناء پر ملنے آیا ہو اسے مدرسہ کے فنڈ سے بنا ہوا کھانا کھلانا درست نہیں،اگر کھلایا جائے تو بعد میں اس کی مناسب قیمت متعلقہ مد میں جمع کرادی جائے،البتہ مدرسہ کی نسبت سے آنے والے مہمانوں کا مدرسے کے فنڈ سے ان کی حیثیت کے مطابق اکرام کرنے کی گنجائش ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار"(2/ 269):
"الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلا يملك الدفع إلى غيره كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره".
"الفتاوى الهندية "(2/ 416):
"لو أنفق دراهم الوقف في حاجته ثم أنفق مثلها في مرمة الوقف يبرأ عن الضمان".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
20/جمادی الثانیہ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |