85875 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
میں نے اپنی بیوی کو ڈرانے کے لیے ایک طلاق دی کیونکہ وہ مجھ سے لڑ کر اپنی ماں کے گھر جا کر بیٹھ گئی تھی ، اس کے بعد میں نے اسے میسج بھی کیا کہ میں اگر رجوع کرلوں تو ؟ لیکن اس کے اور میرے گھر والوں کی آپس میں بہت تکرار ہوئی ،اس کے گھر والے جہیز اٹھانے آگئے۔میں نے اس کے بھائی کویقین بھی کیا کہ میں نے آپ کی بہن کو ایک ہی طلاق دی ہے،لیکن انہوں نے بہت مجبور کیا کہ آپ دو اور دے کر معاملہ ختم کریں ۔میں نے کافی منع کیا ،لیکن میرے گھر والے اور اس کے گھر والے نے مجھے کافی مجبور کیا ،یہاں تک کہ میرے بھائی نے مجھے اتنا مجبور کیا کہ گھر سے نکلو ،اس لیے میں نے ان سب کےدباؤ میں مجھے دو طلاقیں مزید دینی پڑیں،لیکن میں نے دل میں ایسی کوئی نیت نہیں کی تھی نہ ہی میرا ارادہ تھا ۔مجھے اللہ کا خوف تھا اسی لیے میں اتنے وقت سے طلاق کی بات ٹال دیتا تھا ۔اس مسئلہ میں اگر کوئی حل نکل سکے تو میری رہنمائی فرمائیں۔میری بیوی بھی مجھ سے رابطہ کرتی ہے، وہ بھی یہی چاہتی کہ کوئی حل نکل جائے اور دو ماہ کی بیٹی بھی ہے جو کہ میرے پاس ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، چاہےشوہر نے تین طلاقیں گھر والوں کے دباؤ میں ہی آکرکیوں نہ دی ہوں۔ اب عورت مرد پر بالکل حرام ہوگئی ہے۔ تین طلاقوں کے بعد کسی قسم کا تعلق باقی رکھنا جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح..... وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق.(الدر المختار مع رد المحتار:3/236)
ويقع طلاق كل زوج عاقل بالغ... ولو كان الزوج مكرها على إنشاء الطلاق لفظا ...ولنا ما أخرجه الحاكم وصححه "ثلاث جدهن جد" كما قدمناه. .. وقيدنا بكونه على النطق.(البحر الرائق:3/ 263)
ولو أكره على طلاق أو عتاق فأعتق أو طلق وقع العتق والطلاق.( الفتاوى الهندية:5/ 42)
محمد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
12جمادی الثانیۃ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد علی ولد محمد عبداللہ | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |