03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میاں بیوی کا تین طلاقوں پر اتفاق اور گھر والوں کے شک کا شرعی حل
85853طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

شوہرکابیان

میں نے اپنی زوجہ کو ایک بار ان کے کہنے پر طلاق دی تھی اور اس کے چند مہینوں بعد شدید غصے کے عالم میں ایک بار پھر جھگڑا ہونے کے وقت، میرے غالب گمان کے مطابق، انہیں دو طلاقیں ایک ساتھ دی تھیں۔ لیکن گھر والوں کے مطابق میرے الفاظ یہ تھے: "میں نے تمہیں ایک طلاق پہلے دے چکا ہوں، یہ دوسری بار دے رہا ہوں، یہی لے کر نکل جاؤ۔" میرا غالب گمان یہی ہے کہ میں نے دوسری طلاق دیتے وقت دو طلاقیں ایک ساتھ دی تھیں، اور پھر رجوع بھی کر لیا تھا۔بیوی کے چار یا پانچ مرتبہ طلاق کے مطالبے پر پہلی دفعہ کہا تھا: "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔" اور دوسری دفعہ میری فہم کے مطابق غالباً کہا تھا: "پہلے ایک طلاق دے چکا ہوں، یہ دوسری طلاق ہے اور یہ تیسری طلاق ہے۔" لیکن میرے گھر والے، بھانجی یقینی طور پر اور بہن شک سے کہہ رہی ہیں کہ آپ نے صرف دوسری طلاق کا ہی کہا تھا، تیسری طلاق کا نہیں کہا تھا۔ اور بھابھی کہہ رہی ہیں کہ دوسری اور تیسری کا لفظ تو بولا تھا، لیکن ساتھ طلاق نہیں کہا تھا۔ میری زوجہ سے بھی پوچھا جا سکتا ہے۔

بیوی کا بیان

شوہر نے کہا تھا: "پہلے ایک طلاق دے چکا ہوں، یہ دوسری اور تیسری بھی طلاق ہے"۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب میاں بیوی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ پہلی طلاق کے بعد دوسری مرتبہ دو طلاقیں دی گئی ہیں، تو کسی اور کے شک کا کوئی اعتبار نہیں۔ لہٰذا، مسئولہ صورت میں مجموعی طور پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے۔ اب حلالہ کے بغیر دونوں کا نکاح نہیں ہو سکتا۔

حوالہ جات

بدائع الصنائع (3/199):

ومنها عدم الشک من الزوج في الطلاق وهو شرط الحکم بوقوع الطلاق حتي لو شک فيه لايحکم بوقوعه حتي لايجب عليه ان يعتزل امراته لان النکاح کان ثابتا بيقين وقع الشک في زواله بالطلاق فلايحکم بزواله بالشک.

رد المحتار (3/408):

وغلبة الظن حجة موجبة للعمل كما صرحوا به.

در مختار مع رد المحتار (4/443🙁

(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة).

وفی الدرالمختار مع ردالمحتار (4/509) :

(كرر لفظ الطلاق وقع الكل.(قوله كرر لفظ الطلاق بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

الفتاوى الهندية - (ج 10 / ص 196):

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز .أما الإنزال فليس بشرط للإحلال.

أحكام القرآن للجصاص( ج: 5 ص: 415 ):

قوله تعالى: ﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ﴾ منتظم لمعان: منها تحريمها على المطلق

ثلاثا حتى تنكح زوجا غيره، مفيد في شرط ارتفاع التحريم الواقع بالطلاق الثلاث العقد والوطء جميعا.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

14/6/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب