85886 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
والدین کی وفات کے بعد ہم سات بھائیوں اور تین بہنوں نے باہم رضامندی سے متروکہ جائیداد تقسیم کر لی، اس تقسیم میں میرے حصہ میں مارکیٹ کا چوتھا حصہ آیا اور بڑے بھائی اعظم کے حصہ میں ایک دکان آئی تھی، لیکن ہم دونوں بھائیوں نے جائیداد اور کاروبار کو اکٹھا کر لیا، بلکہ کاروبارپہلے سے ہی اکٹھا تھا، جائیداد اکٹھا کرنے کے گواہ موجود ہیں، لیکن اس وقت تحریر نہ کی گئی تھی، بھائی اعظم کے فوت ہونے کے بعد اس کے دو بیٹوں نے جائیداد کے اکٹھا ہونے کا انکار کر دیا، اب گواہوں سے حلفیہ بیان تحریر کروایا گیا کہ ان دونوں بھائیوں نے رضامندی سے اپنی جائیداد یعنی دکان اور مارکیٹ کو اکٹھا کر لیا تھا، بلکہ میرے بھتیجے اب بھی مارکیٹ کا آدھا کرایہ وصول کر رہے ہیں، جو کہ جائیداد مشترکہ ہونے کی واضح دلیل ہے، ہم دونوں فریق شریعت کے فیصلے پر رضامند ہیں، لہذا برائے مہربانی شریعت کے مطابق فتوی جاری کر کے ممنون فرمائیں، معاہدہ کے کاغذات اور گواہوں کے بیانات ساتھ منسلک ہیں۔
وضاحت: سائل نے بتایا کہ ہم دونوں بھائیوں نے کاروبار کی ہر چیز مشترکہ کر لی تھی، چنانچہ بھائی کے حصہ میں آنے والی دکان میں ابھی تک ہم مشترکہ کاروبار کر رہے ہیں، جس کے نفع ونقصان میں ہم برابر کے شریک ہیں اور میرے حصہ میں آنے والی مارکیٹ ہم نے کرایہ پر دی، جس کا کرایہ دونوں فریقوں میں آدھا آدھا تقسیم ہوتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کی گئی صورتِ حال کے مطابق چونکہ دونوں بھائیوں نے اپنا کاروبار مشترکہ کر لیا تھا، جس پر منسلکہ کاغذات میں گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ہیں، اسی لیے ایک بھائی کے حصہ کی مارکیٹ سے آنے والا کرایہ فریقین میں برابر تقسیم ہوتا ہے، لہذا اب یہ کاروبار شرعی اعتبار سے مشترکہ شمار ہو گا اور دونوں فریق اس کے نفع اور نقصان میں نصف نصف کے شریک سمجھے جائیں گےاوراب ایک فریق کا شرکت سے انکار کرنا جائز نہیں۔ البتہ خواجہ اعظم کی وفات کے بعد ان کے ورثاء کو اختیار تھا کہ وہ مشترکہ کاروبار کو شریعت کے اصولوں کے مطابق تقسیم کر کے علیحدگی کی اختیار کر لیتے،کیونکہ ان کی وفات سے شرکت ختم ہو چکی تھی، لیکن جب انہوں نے اس وقت کاروبار سے علیحدگی اختیار نہیں کی، بلکہ بدستور کاروبار کو جاری رکھا جس کی وجہ سے شرکت کا معاملہ پہلے کی طرح دوبارہ منعقد ہو گیا، اس لیے ابھی تک دونوں فریق اس کاروبار میں مشترک ہی شمار ہوں گے۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 260) نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي:
المادة (1352) إذا توفي أحد الشريكين أو جن جنونا مطبقا تنفسخ الشركة أما في صورة كون الشركاء ثلاثة أو أكثر فيكون انفساخ الشركة في حق الميت أو المجنون فقط وتبقى الشركة في حق الآخرين.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (367/3)الناشر: دار الجيل:
تنفسخ شركة العقد بثمانية أوجه:
(أولا) إذا توفي أحد الشريكين (ثانيا) إذا جن أحدهما جنونا مطبقا (ثالثا) إذا حجر أحدهما (رابعا) إذا فسخ أحد الشريكين الشركة (خامسا) إذا أنكر أحد الشريكين الشركة (سادسا) إذا هلك مجموع رأس مال الشركة (سابعا) إذا تلف رأس مال أحدهما قبل الخلط وقبل الشراء (ثامنا) إذا كانت الشركة مؤقتة وانقضت مدتها لأنه يقتضي أن تتضمن الشركة الوكالة.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
13/جمادی الاخری 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |