03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹیلی مارکیٹنگ کا حکم
86007خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہم ٹیلی مارکیٹنگ کر رہے ہیں،اس میں ہمارے پاس دو کمپنیز ہیں،ایک کا نام ہے اوباما ہیلتھ کیئر۔جو امریکنز 18 سال سے 64 سال تک کی عمر کے ہیں ان کو سرکار ہیلتھ کی سہولیات مہیا کرتی ہے،جس کا سالانہ اندراج(enrollment) ہوتا ہے،حکومت کی طرف سے ایک سال کے لیے ایک کارڈ جاری ہوتا ہے،اب اس میں ہمارا یہاں سے کام یہ ہوتا ہے کہ ہم یہاں سے کمپنی کی جانب سے کسٹمر کو کالز کرتے ہیں اور ان کا اندراج (enrollment) کرتے ہیں،اسی طریقے سے اس کے ساتھ دوسری کمپنی جو ہمارے پاس ہے،وہ میڈی کیئر کی ہے،جو 64 سال سے اوپر کے امریکنزہیں،ان کو سرکار ایک ہیلتھ کی سہولت دیتی ہےتو ان کی بھی انرولمنٹ ہم یہاں سے کالز کے ذریعے کرتے ہیں،ابتداء میں کال یہاں سے چلاتے ہیں،جب کسٹمر بتاتا ہے کہ اس کی انرولمنٹ نہیں ہوئی تو ہم اس کو کنیکٹ کر دیتے ہیں متعلقہ کمپنی کے ساتھ اور پھر کمپنی اس کا کارڈ جاری کرتی ہے،برائے مہربانی ہمیں بتائیں یہ کام جائز ہے یا نہیں،اس کی آمدن کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سب سے پہلے ٹیلی مارکیٹنگ کا تعارف،طریقہ کار اور اس سےمتعلق چند قوانین ملاحظہ ہوں تاکہ شرعی حکم سمجھنے میں سہولت ہو۔

ہماری معلومات کے مطابق ٹیلی مارکیٹنگ ایک براہِ راست مارکیٹنگ کا طریقہ ہے،جس میں مصنوعات یا خدمات کاتعارف ممکنہ گاہکوں تک فون،انٹرنیٹ،یا دیگر ذرائع سےپہنچایا جاتا ہے۔ ٹیلی مارکیٹنگ یا تو ٹیلے مارکیٹرز کے ذریعے کی جاتی ہے یا خودکار ٹیلیفون کالز، جنہیں "روبوکالز" کہا جاتا ہے، کے ذریعے کی جاتی ہے۔ ٹیلی مارکیٹنگ اکثر کسی کمپنی کے مارکیٹنگ پلان یا مہم کا حصہ ہوتی ہے۔ٹیلی مارکیٹنگ کو کبھی کبھار "ٹیلی سیلز" یا "ان سائیڈ سیلز" بھی کہا جاتا ہے۔

ٹیلی مارکیٹنگ بنیادی طور پر ممکنہ گاہکوں سے رابطہ کرنے، ان کی جانچ کرنے اور انہیں متوجہ کرنے کا عمل ہے۔ ٹیلی مارکیٹنگ میں ابتدائی طور پر ایک کال کی جاتی ہے تاکہ گاہک کی دلچسپی یا مناسبت کا اندازہ لگایا جا سکے، اور پھر سیلز کے لیے مزید کالز کی جاتی ہیں۔ مختلف ڈیٹا  سسٹم استعمال کرکے بڑے ڈیٹا بیسز سے مخصوص ممکنہ گاہکوں کوکالز کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ٹیلی مارکیٹنگ کا استعمال منافع بخش کاروباروں،غیر منافع بخش اداروں، سیاسی گروپوں اور امیدواروں، سروے، عطیات کی درخواست، مارکیٹنگ تحقیق، اور دیگر اقسام کی تنظیموں کے لےکیا جاتا ہے۔

ٹیلی مارکیٹنگ کی سرگرمیوں کی اقسام

ٹیلی مارکیٹنگ کو چار ذیلی اقسام میں تقسیم کیا جا تا ہے:

۱)آؤٹ باؤنڈ (Outbound)

اس قسم کی ٹیلی مارکیٹنگ میں کمپنیاں، ممکنہ گاہکوں اور موجودہ گاہکوں سے براہِ راست رابطہ کرتی ہیں۔ ان کالز کو "کولڈ کالز(Cold calls)" بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ کالز عموماً بغیر کسی پچھلے تعلق کے کی جاتی ہیں، اور گاہک کو ان مصنوعات یا خدمات کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کے بارے میں وہ پہلے سے نہیں جانتے۔

۲)ان باؤنڈ(Inbound)

ان باؤنڈ ٹیلی مارکیٹنگ کالز وہ کالز ہوتی ہیں جوعام طور پر اشتہارات یا سیلز کی کوششوں کے نتیجے میں گاہک کمپنی کو کرتے ہیں۔ ان کالز کو "وارم کالز(Warm calls)" کہا جاتا ہے، کیونکہ گاہک پہلے ہی کمپنی سے متعلق کسی نہ کسی شکل میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہوتے ہیں، جیسے کہ آن لائن دلچسپی فارم بھرنا یا کمپنی کے بارے میں پہلے سے معلومات رکھنا،وغیرہ۔

۳)لیڈ جنریشن (Lead generation)

اس قسم کی ٹیلی مارکیٹنگ میں ممکنہ گاہکوں کے پروفائلز، دلچسپیوں اور ڈیموگرافک ڈیٹا کو جمع کیا جاتا ہے۔ اس عمل کا مقصد ایک مضبوط کسٹمر بیس تیار کرنا ہوتا ہے، جسے بعد میں سیلز کے لیے ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے۔

۴)سیلز(Sales)

اس سرگرمی میں تربیت یافتہ سیلز پروفیشنلز ،ٹیلی مارکیٹنگ کرتے ہیں، جن کا مقصد گاہکوں کو راضی کرنا اور فون پر ڈیل مکمل کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک قائل کرنے والی سرگرمی ہوتی ہے جہاں سیلز کے نمائندے گاہک کو مصنوعات یا خدمات خریدنے کے لیے قائل کرتے ہیں۔

 

دیگر ٹیلی مارکیٹنگ سرگرمیاں

ٹیلی مارکیٹنگ میں مختلف سرگرمیاں شامل ہو تی ہیں، جیسے کہ:

  • سروے کرنا
  • اپوائنٹمنٹ کا تعین کرنا
  • ٹیلی سیلز کرنا
  • ڈیٹا بیس کی دیکھ بھال اور غیر ضروری ڈیٹا کی صفائی
  • سہولت کاری کے لیے کال فراہم کرنا

آؤٹ سورسنگ(Outsourcing)

بیشتر کمپنیاں اپنے ٹیلی مارکیٹنگ کے افعال کو کم لاگت والے علاقوں جیسے بھارت،پاکستان، میکسیکو اور فلپائن وغیرہ میں آؤٹ سورس کرتی ہیں تاکہ لاگت کو کم کیا جا سکے اور کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ان ممالک میں سستی افرادی قوت کی دستیابی اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے ٹیلی مارکیٹنگ کے عمل کو عالمی سطح پر پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ٹیلی مارکیٹنگ،مسائل اور قوانین

ٹیلی مارکیٹنگ کے ساتھ جڑے ہوئے فراڈ اور اسکیمز (scams)کے واقعات نے بڑی تعداد میں لوگوں کو اس براہِ راست مارکیٹنگ کے طریقہ کار کے خلاف کر دیا ہے۔ اکثر ٹیلی مارکیٹنگ کی فون کالز غیر ضروری ہوتی ہیں،اور اس شعبے میں کام کرنے والی زیادہ تر کمپنیاں مسلسل کالز کرتی  رہتی ہیں،جو صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔مشکوک سرگرمیوں اور عوامی ردعمل کے نتیجے میں بہت سے ممالک نے ٹیلی مارکیٹرز کے لیے قوانین وضع کیے ہیں اور ان کی نگرانی کی جاتی ہے تاکہ ان کی  سرگرمیاں ضابطے کے تحت ہوں۔

ڈو نوٹ کال (Do not call or DNC) رجسٹریز

امریکہ اور کینیڈا میں قومی "ڈو نوٹ کال" (DNC) رجسٹریز موجود ہیں ،جو اپنے شہریوں کو یہ اختیار فراہم کرتی ہیں کہ وہ گھر پر ٹیلی مارکیٹنگ کی کالز وصول کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ امریکہ میں یہ رجسٹری فیڈرل ٹریڈ کمیشن (Federal Trade Commission) کے ذریعے منظم کی جاتی ہے، اور اس پر عملدرآمد FTC، فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (Federal Communication Commission) اور ریاستی قانون نافذ کرنے والے ادارے کرواتے ہیں۔جو صارفین DNC ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہیں، وہ اگر کسی ٹیلی مارکیٹر سے کال وصول کرتے ہیں تو شکایت درج کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹیلی مارکیٹنگ کمپنی کو بھاری جرمانے اور پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ تاہم، خیرات کے ادارے، سیاسی تنظیمیں اور ٹیلیفون سروے کرنے والے کالز کرنے میں آزاد ہیں، اور ان کالز کو DNC رجسٹری میں درج ہونے کے باوجود صارفین وصول کر سکتے ہیں۔ اسی طرح، وہ کمپنیاں جو کسی صارف کے ساتھ پہلے سے کاروباری تعلق رکھتی ہیں یا جن سے صارف نے تحریری اجازت دی ہو، انہیں بھی کال کرنے کی اجازت ہے۔

امریکہ میں ٹیلی مارکیٹنگ سیلز ضوابط

امریکہ میں فیڈرل ٹریڈ کمیشن (Federal Trade Commission) نے ٹیلی مارکیٹنگ کے متعلق کچھ اضافی ضوابط بھی وضع کیے ہیں:

۱)روبوکالز(Robocalling)

بیشتر روبو کالز (خودکار کالز) پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

۲)مصنوعات یا خدمات سے متعلق ضروری معلومات سے آگاہی

ٹیلی مارکیٹرز کو ضروری معلومات فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے، تاکہ گاہک کو صحیح اور مکمل معلومات مل سکیں۔

۳)غلط بیانی پر پابندی

ٹیلی مارکیٹنگ میں غلط بیانی یا دھوکہ دہی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔

۴)کال کرنے کے اوقات کی پابندی

ٹیلی مارکیٹرز کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ مخصوص اوقات میں ہی گاہکوں کو کال کریں، تاکہ گاہکوں کی راحت کا خیال رکھا جا سکے۔

 

۵)کال کرنے سے انکار کرنے والے صارفین کو کال کرنے پر پابندی

اگر کوئی صارف ٹیلی مارکیٹر سے یہ کہے کہ وہ دوبارہ کال نہ کرے، تو ٹیلی مارکیٹر کو دوبارہ کال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

صارفین کو نقصان سے بچانے کے لیے درج ذیل ہدایات دی جاتی ہیں:

جب آپ کو کسی قسم کی مصنوعات یا سروسز کے بارے میں "کولڈ کال" موصول ہو تو ہمیشہ محتاط رہنا ضروری ہے۔اگر آپ ٹیلی مارکیٹر کی بات سے فوری متفق نہیں ہوتے تو اس کے دباؤ کو قبول نہ کریں اور فوری فیصلہ نہ کریں۔ ٹیلی مارکیٹرز صارفین کو قائل کرنے کی مہارت رکھتے ہیں اور وہ لوگوں کو ایسی چیزیں خریدنے پر راضی کر سکتے ہیں جو ان کے مفاد میں نہیں ہوتیں،لہٰذااپنے حقوق کو جانیں، سوالات پوچھنے سے نہ گھبرائیں، اور فیصلہ کرنے کے لیے کچھ وقت لیں۔ بیشتر ٹیلی مارکیٹرز صحیح لوگ ہوتے ہیں، مگر کچھ اسکیمر (scammer)بھی ہوتے ہیں،اس لیے آپ کو ہمیشہ اجنبی کال کرنے والوں کو شک کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔

شرعی حکم

درج بالا تفصیلات کی روشنی میں ٹیلی مارکیٹنگ کا شرعی حکم یہ ہے کہ یہ فی نفسہ جائز ہے،البتہ ٹیلی مارکیٹنگ سے متعلق مفادعامہ کے لیے بنائے گئے تمام مذکورہ قوانین کی پابندی ضروری ہے اور ساتھ ساتھ شرعاً اس بات کا اہتمام بھی ضروری ہے کہ جس چیز کی  ٹیلی مارکیٹنگ آپ کر رہے ہوں وہ مصنوعات یا خدمات جائز ہوں،ناجائز مصنوعات یا خدمات کی ٹیلی مارکیٹنگ جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال نہیں ہے،لہٰذا کنوینشنل بینکس کی ناجائز پروڈکٹ یا خدمات،انشورنس کمپنی کی ناجائز پروڈکٹ یا خدمات،خنزیر اور شراب وغیرہ ناجائز اشیاء کی ٹیلی مارکیٹنگ،ناجائزہے اور اس کی آمدن بھی حلال نہیں ہے،اس سے اجتناب لازم ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار (6/ 55)

(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي).

حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 55)

وفي المنتقى: امرأة نائحة أو صاحبة طبل أو زمر اكتسبت مالا ردته على أربابه إن علموا وإلا تتصدق به، وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط اهـ. قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ألبتة ط.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 47)

 قال في البزازية: إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560)

وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.َ....  (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 231)

 إذا باع الدلال مالا بإذن صاحبه تؤخذ أجرة الدلالة من البائع ولا يعود البائع بشيء من ذلك على المشتري لأنه العاقد حقيقة وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا لأنه لا وجه له أما إذا كان الدلال مشى بين البائع والمشتري ووفق بينهما ثم باع صاحب المال ماله ينظر فإن كان مجرى العرف والعادة أن تؤخذ أجرة الدلال جميعها من البائع أخذت منه أو من المشتري أخذت منه أو من الاثنين أخذت منهما  أما إذ باع الدلال المال فضولا لا بأمر صاحبه فالبيع المذكور موقوف ويصبح نافذا إذ أجاز صاحب المال وليس للدلال أجرة في ذلك لأنه عمل من غير أمر فيكون متبرعا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63)

قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة.

  محمد حمزہ سلیمان

     دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

        ۱۳.جمادی الآخرۃ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب