85781 | جائز و ناجائزامور کا بیان | پردے کے احکام |
سوال
عورت کا محارم کے سامنے سر کھلا رکھنے کا کیا حکم ہے ؟ میں ایک عرب عالم دین کو سن رہی تھی کہ محارم کے سامنے بال ڈھاکنا بدعت ہے ۔ کیا یہ صحیح بات ہے؟ مجھے محارم کے سامنے بال ڈھاکنا دین میں غلو لگتا ہے کیونکہ یہ چیز مستحب تک نہیں ہے لیکن ہمارے معاشرے میں اس پر بلاوجہ زور دیا جاتا ہے۔ تھوڑی میری رہنمائی کر دیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سرکےبال محارم کےلیےسترمیں داخل نہیں لیکن بال ڈھانکنے کااہتمام دین میں غلونہیں بلکہ پسندیدہ ہے۔ دیندار گھرانوں میں محارم کے سامنے بھی بال کھلے رکھنا اورسر نہ ڈھانپنا پسند نہیں کیاجاتا ۔اس سےعورتوں میں بےپردگی و آزادی کارجحان پیداہوسکتاہے،لہذااس سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔تاہم اگر کسی محرم کی نظر بالوں پرپڑجائےتووہ ناجائزوحرام نہیں ہے۔
حوالہ جات
(ماخذہ،احسن الفتاویٰ:(52/8
قال أصحاب الفتاویٰ الھندیۃ رحمھم اللہ:وأما نظره إلى ذوات محارمه، فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة والباطنة :وهي الرأس والشعر والعنق..... ولكن إنما يباح النظر، إذا كان يأمن على نفسه الشهوة، فأما إذا كان يخاف على نفسه الشهوة، فلا يحل له النظر.(الفتاویٰ الھندیۃ:(328
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ:(ومن محرمه) .....(إلى الرأس والوجه ...إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا، ذكره في الهداية ...(وإلا لا).(الدرالمختارمع الرد:(367/6
قال العلامۃ عبد الرحمن رحمہ اللہ:و ينظر (من محارمه) نسبا ورضاعا..... (إلى الوجه والرأس والصدر والساق والعضد) إن أمن شهوته.(مجمع الأنھر:(539/2
جمیل الرحمٰن بن محمدہاشم
دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
14جمادی الآخرۃ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |