85891 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
آپ کا فتویٰ موصول ہوا ،جس کا نمبر85691/64 ہے۔ اس کے متعلق مزید سوال یہ ہے کہ ہم نے والد صاحب کو دوکان میں آنے سے تومنع کیا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ والد صاحب کاہمارے دوکان میں آنا بحال ہو،کیونکہ ہم سب اور والد صاحب اس صورت حال میں بہت پریشان ہیں ۔برائےمہربانی کوئی ایسی صورت بتائیں جس میں ،میں والدصاحب کی موجودگی میں اپنی دوکان میں کاروبار بھی جاری رکھ سکوں اورمیری بیوی بھی طلاق سے بچ جائے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت حال میں تین طلاقوں سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ آپ ( جس نے اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کیا ہے)اپنی بیوی کو ایک طلاقِ بائن دے دیں،یعنی اپنی بیوی کو کہہ دے کہ میں آپ کو ایک طلاقِ بائن دیتا ہوں۔اس طرح کہنے کے بعد جب عدتِ طلاق (تین ماہواری، یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل ) ختم ہوجائے تو آپ اپنےوالد صاحب کو دوکان پر بلائیں وہ کاروبار کے حوالے سے رائےدہی کریں، آپ ان کی موجودگی میں اس دوکان میں کاروباری سرگرمی کریں، چونکہ اس وقت آپ کی بیوی آپ کے نکاح میں نہیں ہوگی، اس لیے آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اورشرط پوری ہوجائے گی، یوں تعلیق ختم ہوجائے گی۔اس کے بعد دوبارہ آپ اپنی بیوی کے ساتھ باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں ، اس کے بعد اگر آپ کاوالد صاحب دوکان میں آتاہےاور آپ ان کی موجودگی میں اس دوکان میں کاروبار کرتےہیں توآپ کی بیوی کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
تاہم تجدیدِ نکاح کے بعد آئندہ کے لیے آپ کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا،یعنی اس کے بعد اگر آپ اپنی بیوی کو دو اورطلاقیں دیں گے تو آپ کی بیوی ہمیشہ کے لیے آپ پر حرام ہوجائے گی۔
حوالہ جات
(ماخذہ:التبویب،فتویٰ نمبر: (81343)
جمیل الرحمٰن بن محمدہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
12 جمادی الآخرۃ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |