03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سرکاری زمین پر بنی ہوئی پرانی مسجد کا حکم
85961وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!محترم مفتی صاحب! قابل دریافت امر یہ ہے کہ ہمارے محلے کی مسجد کی زمین پچاس سال پہلے ایک آدمی نے وقف کی تھی۔ اب پتہ چلا کہ وہ زمین اس کی تھی ہی نہیں، بلکہ یہ سرکاری زمین ہےاور سرکار اب اسے لینا چاہتی ہے، لیکن یہ باقاعدہ پچاس سال تک جامع مسجد رہی ہے،نیز فی الحال  ہماری نماز کےلیے گاؤں میں دوسری جگہ میسر بھی نہیں ہے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

         اصول تو یہ ہے کہ سرکاری زمین پر جب تک حکومت کی صریح اجازت کے ساتھ مسجد نہ بنائی جائے اس وقت تک وہ مسجد شرعی نہیں بنتی،حکومت جب بھی چاہے اس کو واپس لے سکتی ہے۔لیکن موجودہ صورت میں اہل علاقہ نے ضرورت کی بنیاد پر حکومت کی اجازت کے بغیر مسجد بناڈالی ،پھر پچاس سال تک یہ باقاعدہ جامع مسجد رہی اور حکومت کی طرف سے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا،تو اب حکومت کو نا گزیر ضرورت کے بغیرزمین  واپس نہیں لینی چاہیے،بلکہ اس کی باقاعدہ اجازت دے کر اسے مسجد شرعی بنانا چاہیے۔البتہ اگر  حکومت کی کسی ناگزیر منصوبہ کی بنا پرانتہائی مجبوری ہو،جیسے نہر یا پل  کی تعمیر میں مسجد کی زمین آرہی  ہو اور اس کا کوئی متبادل حل نہ ہو، تو ایسی صورت میں گو مسجد کو گرانے کی گنجائش  تو ہوگی لیکن ایسی صورت میں مقامی علماء  کو اعتماد میں لے کر حکومت کی ضرورت اور فتوی کی مناسب تشہیر کی جائے تاکہ عوام میں اشتعال پیدا نہ ہو،نیز ایسی صورت میں مسجد کےلیے متبادل جگہ اور تعمیراتی اخراجات بھی حکومت کے ذمے ہونے چاہییں۔

حوالہ جات

       قال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله:(وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد.(رد المحتار:/4340)

       وقال العلامۃ رحمہ اللہ تعالی أیضاً: حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد شراء أو صلح، ولو أجاز المالك وقف فضولي جاز.(رد المحتار:/4341)

        وقال العلامۃ رحمہ اللہ تعالی أیضاً: وفي الواقعات: بنى مسجدًا على سور المدينة لاينبغي أن يصلي فيه؛ لأنه من حق العامة فلم يخلص لله تعالى كالمبني في أرض مغصوبة". (رد المحتار:4/ 381)

        وقال العلامۃ ابن العابدین:و إن بني للمسلمين كمسجد و نحوه... لاينقض.(رد المحتار:(593/6

        وقال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی:فإنه ‌يجب ‌أن ‌يتخذ ‌الإمام للمسلمين مسجدا من بيت المال، أو من مالهم إن لم يكن لهم بيت مال ،كذا في فتح القدير.(رد المحتار:339/4)

 جنید صلاح الدین

دار الافتاءجامعۃ الرشید،کراچی

19/جمادی الثانیہ6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جنید صلاح الدین ولد صلاح الدین

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب