03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طبقات فقہا کا بیان
86020متفرق مسائلمتفرق مسائل

سوال

السلام علیکم! آج کل  جو علماء محققین اپنے ائمہ  کے  بیان کردہ اصولوں  یا  فروعات  سے نئے مسائل نکالتے ہیں  وہ ابنِ کمال پاشا رحمہ اللہ  کے بیان کردہ  سات طبقات  میں سے کس طبقے میں شامل ہوں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ابن کمال پاشا رحمہ اللہ نے مختلف کاموں اور ذمہ داریوں   کے اعتبار سے فقہائے حنفیہ کےجو   سات طبقات بیان کیے  ہیں  ان کے مطابق  عصر حاضر کے اکثر علماء کا شمار  ساتویں طبقے میں ہے۔ یہ حضرات ائمہ مجتہدین کے اصول وفروع سے نئے مسائل نہیں نکالتےاور نہ ہی یہ حضرات کسی قول کو دوسرے  پر ترجیح دیتے ہیں، بلکہ  یہ صرف مسائل کی تطبیق کا کام کرتے ہیں  یعنی  کسی نئی پیش آنے والی صورتِ مسئلہ کو ائمہ کی ذکر کردہ فروعات میں سے کسی فرع پر منطبق کر کے اس کا شرعی حکم واضح  کرتے ہیں، جو کہ ائمہ مجتہدین پہلے بیان کر چکے ہوتے ہیں۔ تاہم  متبحر علماء کے لیے ممکن ہےکہ وہ اصحاب التمییز یا اصحاب الترجیح کے طبقے میں شامل ہوں۔

معلوم ہونا چاہیے کہ طبقات فقہاء  کی مختلف تقسیمات موجود ہیں۔ بعض حضرات جیسا  کہ  حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی  رحمہ اللہ  کی تقسیم میں ایک قسم " متبحر فی المذہب "ہے ۔شاہ صاحب رحمہ اللہ  اس  کے بارے میں لکھتے ہیں:

"متبحر فی المذہب وہ شخص ہےجو اپنے امام مجتہد کے مذہب کی کتابوں کا حافظ ہو۔ اس کی شرط یہ ہے کہ وہ صحیح الفہم ہو، عربی زبان اور اس کے اسالیب سے باخبر ہو، اور امام مجتہد کے مختلف اقوال میں ترجیح کے مراتب پہچانتا ہو، فقہاء کے کلام کے معانی خوب سمجھتا ہو، اور ایسی عبارتیں جو بظاہر مطلق ہوتی ہیں، لیکن ان میں کوئی قید ملحوظ ہوتی ہے، یا جو بظاہر مقید ہوتی ہیں لیکن ان سے مراد اطلاق ہوتا ہے، وہ اس پر عمومی طور سے مخفی نہ رہ سکیں۔"

متبحر فی المذہب کے لیے چند شرائط کے ساتھ اپنے امام کے قول کو چھوڑ دینا درست ہےجن کی تفصیل حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب  حفظہ اللہ  کی کتاب "تقلید کی شرعی حیثیت" میں دیکھی جا سکتی ہے۔ عصر حاضر کے علماء محققین  بظاہر اصحاب التمییز یا متبحر علماء کی فہرست میں داخل ہیں۔

حوالہ جات

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: وقد ذكروا أن المجتهد المطلق قد فقد، وأما المقيد فعلى سبع مراتب مشهورة. وأما نحن فعلينا اتباع ما رجحوه وما صححوه ،كما لو أفتوا في حياتهم.

وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قوله: (وأما المقيد إلخ) فيه أمران: الأول أن المجتهد المطلق أحد السبعة. الثاني، أن بعض السبعة ليسوا مجتهدين خصوصا السابعة، فكان عليه أن يقول والفقهاء على سبع مراتب ........والسابعة: طبقة المقلدين الذين لا يقدرون على ما ذكر، ولا يفرقون بين الغث والسمين اهـ بنوع اختصار.(قوله: وأما نحن) يعني أهل الطبقة السابعة، وهذا مع السؤال والجواب مأخوذ من تصحيح الشيخ قاسم.(قوله: كما لو أفتوا في حياتهم) أي كما نتبعهم لو كانوا أحياء وأفتونا بذلك، فإنه لا يسعنا مخالفتهم. ( رد المحتار:1/ 77)

وقال الشیخ الشاہ ولی اللہ رحمہ اللہ: فصل في المتبحر في المذهب وهو الحافظ لكتب مذهبه ......من شرطه أن يكون صحيح الفهم، عارفاً بالعربية، وأساليب الكلام ومراتب الترجيح  متفطناً لمعاني كلامهم، لا يخفى عليه غالباً تقييد ما يكون مطلقا فی الظاھر  والمراد منه المقيد، وإطلاق ما يكون مقيداً في الظاهر والمراد منه المطلق. (عقد الجید،ص: 55)

سعد امین بن میر محمد اکبر

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی

19/جمادی الثانیہ 1446ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد امین بن میر محمد اکبر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب