03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دراز(Daraz) والوں کا کیش آن ڈیلیوری کی صورت میں 50 روپے زیادہ لینے کا حکم
86021خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام  علیکم !دراز(Daraz) والے اپنے کسٹمر سے آن لائن ادائیگی  کی مد میں صرف پروڈکٹ  کی قیمت چارج کرتے ہیں اور شپمنٹ بعض اوقات  چارج کرتے ہیں اور بعض  اوقات نہیں۔ کیش آن ڈیلیوری میں یہ چیز نظر آئی ہے کہ کمپنی  پیمنٹ 50 روپے  اضافے کے ساتھ وصول کررہی ہےجسے  کیش آن ڈیلیوری سروس چارجز کا نام دیا ہے۔ آن لائن پیمنٹ میں یہ 50  روپے چارج نہیں کیے جارہے ۔  رہنمائی فرمائیں کہ کیش آن ڈیلیوری کی صورت میں جو 50 روپے اضافی لیے جاتے ہیں وہ سود تو نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی رو سے سود اس زیادتی (اضافے)کو کہا جاتا ہے جو عقد ِمعاوضہ میں مشروط ہو اور اس کا کوئی عوض نہ ہو ۔ دراز(Daraz) ایپ سے خریداری کرتے ہوئے  چیز وصول کرتے وقت یعنی کیش آن ڈیلیوری کی صورت میں جو 50 روپے اضافی  طلب کیے جاتے ہیں وہ   سود نہیں ہے ۔ ان چارجز پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی۔  یہ اضافی رقم رسک کی وجہ سے  اصل قیمت میں اضافہ ہے ۔ دراز کی طرف سے مختلف حسابات کے بعدگاہک کو ایک لم سم قیمت کی پیشکش کی جاتی ہے اور گاہک اس پر رضا مند ہو کر اسے قبول کرتا ہے  اور اس طرح عقد ایک متعین قیمت پر  تام ہوتا ہے۔  شرعاً یہ جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات

قال العلامۃ السرخسی رحمہ اللہ: وفي الشريعة: الربا: هو الفضل الخالي عن العوض المشروط في البيع.(المبسوط:12/ 109)

وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وهو يختص بالمعاوضة المالية دون غيرها من المعاوضات والتبرعات، لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض. (رد المحتار:5/ 169)

قال العلامۃ السرخسی رحمہ اللہ :وإذا عقدالعقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال: إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي صلى الله عليه وسلم عن شرطين في بيع، وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية، وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد . (المبسوط:12/8)

وفی تکملۃ  عمدۃ الرعایۃ: ويجب أن يعلم أن التي في زماننا المسماة في لساننا (بهنڈي مني آرڈر) ليس من هذا ولا له حكم السفاتج؛ لأن السفاتج كانت لسقوط خطر الطريق وذا للوصول – فإن قلت علة الكراهة هي النفع سواء كان لسقوط الخطر أو للوصول، قلت: بلى، ولكن الخطر مما لا يجوز الكفالة به ولا أجر عليه؛ لأنه ليس في وسع الإنسان إلا دفع اللصوص والحفظ إنما بفضل الله تعالى، وأما الإيصال تحل الأجرة عليه ويمكن العهدة عليه، فلا يلزم من النهي عن نفع سقوط الخطر كراهة أجرة الإيصال.

(أحسن الفتاوى:7/107)

سعد امین بن میر محمد اکبر

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی

20/جمادی الثانیہ 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد امین بن میر محمد اکبر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب