03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ائيرميکس کمپنی کے جوتے کے استعمال اور خریدوفروخت کا حکم
85988جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

 مجھے ائیر میکس کمپنی کے ایک خاص قسم کے جوتوں کے بارے میں سوال پوچھنا ہے، جس کے تلوے پر کمپنی کا نامairmax کچھ اس طرح لکھا ہوتا ہے جس کو الٹا کرنے سے لفظ اللہ صاف طور سے نظر آتا ہے ،یعنی انہوں نے rاور m کو ملا کر اس طرح لکھا ہے کہ صا ف لفظ اللہ نظر آتا ہے۔ ان جوتوں کی استعمال او رخرید و فرخت کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اگر کسی جوتے پر واضح طور پر لفظِ اللہ لکھا ہوا نظر آ رہا ہو تو ایسے جوتے کو ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ اس کے استعمال کی وجہ سے باری تعالیٰ کے نام کی بے حرمتی ہوتی ہے، اور باری تعالیٰ کے ناموں کی کسی بھی طرح بے حرمتی کرنا جائز نہیں ہے۔  البتہ اگر غیر واضح یا مشتبہ نقوش ہوں، تو ان کے متعلق  معیار یہ ہے  کہ  بغیر سیاق و سباق کے  عام طور پر   ایک کھڑے ہوئے شخص کے دیکھنے سےجو لفظ  یا نقش  پڑھا جائے ،وہی مراد ہوگا اور اسی کے مطابق احکام جاری ہوں گے ، یعنی  لفظ کو بنانے میں تکلف کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔یہ انسان کی نفسیات ہے کہ جب وہ ذہن میں ایک خاص سوچ پیدا کرکے کسی چیز کو دیکھتا ہے ،تو سامنے کے منظر سے اس کے ذہن پر وہی یا اس سے ملتی جلتی تصویرنقش ہوجاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ لوگ خلاء میں ،فرش پر اور مختلف اشیاء پر اپنے شعور پرثبت خیال کا عکس سمجھ لیتے ہیں۔

صورت مسئولہ میں ذکر کردہ  ائیرمیکس کمپنی کے بنے ہوئے چپل کی تصویر میں مذکورہ چپل کے تلوے  پر انگریزی لفظ  "Airmax" ایک خاص انداز میں  لکھا ہوا ہے  ، اور اگر کوئی شخص عام طور پر یہ الفاظ  دیکھے تو ذہن اس طرف بالکل نہیں جاتا کہ یہ لفظ اللہ لکھا ہے یا نہیں  ، بلکہ کمپنی کا  لوگو ہی نظر آتا ہے ۔   ہاں اگر  یہ سیاق و سباق  بتادیا جائے کہ اس پورے لوگو میں Mاور R پر غور کریں اور الٹا کرکے دیکھیں تو لفظ اللہ کا نقش معلوم ہوتا ہے ، اس صورت میں یہ وہم ہوتا ہے  کہ یہ لفظ اللہ معلوم ہورہا ہے ، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص ان جوتوں کا استعمال کرے اور  اس کی نیت توہین یا تنقیص کی نہ ہو تو ان کے استعمال اور خرید و فروخت کی گنجائش ہے ،  نیز استعمال کرتے وقت جوتوں کو الٹا کرکے دیکھنے اور اس قسم کے وہم سے احتراز کرنا چاہیئے۔

حوالہ جات

مشکوٰۃ المصابیح (حدیث نمبر 4811):

وعن المغيرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله حرم عليكم عقوق الأمهات ووأد البنات ومنع وهات . وكره لكم قيل وقال وكثرة السؤال وإضاعة المال . متفق عليه

الأشباه والنظائر - السيوطي (ص50):

‌‌القاعدة الثانية: اليقين لا يزال بالشك. ودليلها قوله صلى الله عليه وسلم :إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه، أخرج منه شيء أم لا؟ فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا. رواه مسلم من حديث أبي هريرة.

موسوعۃ الفقہ الاسلامی )القاعدة التاسعة، ج:2، ص:293(

القاعدة التاسعة: الأصل في الأشياء الإباحة. فكل ما خلق الله الأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد دليل يحرمه.وكل ما صنع الإنسان من الآلات، والأجهزة فالأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد فيه دليل يحرمه.فالأصل الإباحة في كل شيء، والتحريم مستثنى.

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

20/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب