85983 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
اسلامی بینکوں کے معاہدات اور سودی بینکوں کے معاہدات میں کیا بنیادی فرق ہے، خاص طور پر جب دونوں میں کٹوتی یا اضافی رقم شامل ہوتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تمہیدکےطورپریہ بات سمجھ لینی چاہیےکہ شریعت صرف نتائج کومدنظررکھتےہوئے کسی چیز کے حرام یا حلال ہونے کافیصلہ نہیں کرتی ،بلکہ نتیجےتک پہنچانےوالےاسباب اورعوامل کومدّنظررکھتےہوئےکسی عقد/ٹرانزیکشن کے جائز وناجائز ہونے کافیصلہ کرتی ہے۔یعنی دومعاملات کاصرف نتیجہ ایک جیساہونے سےہرگزیہ بات لازم نہیں آتی کہ دونوں کا حکم بھی ایک ہو، کیونکہ حکم کا تعلق معاملے کی حقیقت سے ہوتا ہے ، انجام سے نہیں ہوتا ، اور اسی طرح کامعاملہ کنونشل اوراسلامی بینکاری کاہے،کہ بظاہردکھنےمیں نتائج ایک نظرآتےہیں لیکن معاملےکی حقیقت مختلف ہونےکی وجہ سےدونوں کاحکم مختلف ہے۔ تفصیل درج ذیل ہے :
بینک کے بنیادی حصے :
بینک کی تمویلی سرگرمیوں کو عام طور پر دو بنیادی حصوں میں تقسیم کیا جا تا ہے :
1. اثاثہ جاتی حصہ (Asset Side): اس حصے میں بینک اپنے تمویل کار ( کلائنٹ ) کو مختلف تمویلی سہولیات فراہم کرتا ہے جیسے کنویشنل بینک اپنے کلائنٹس کو سودی قرضے دیتے ہیں جب کہ اسلامی بینک مرابحہ ، اجارہ ، سلم اور استصناع وغیرہ جوکہ (Islamic Mode of Financing)ہیں،ان کےذریعے تمویلی سہولیات (Financacing Facility) فراہم کرتے ہیں ۔
2. ذمہ داری والاحصہLiability Side):)اس حصے میں سودی بینک اپنے ڈیپازیٹرز سے رقوم وصول کرتا ہے اور انہیں آگے سودی قرض کے طور پر دیتا ہے ، اس پر حاصل ہونے والا سود یا نفع اپنے اور ڈیپازیٹرز کے درمیان تقسیم کرتا ہے ۔ جبکہ اسلامی بینک اپنے ڈیپازیٹرز سے مشارکہ(Partnership)ا ور مضاربہ کی بنیاد پر رقوم وصول کر کے جائز کاروبار میں لگا تا ہے اور اس سے حاصل شدہ نفع میں اپنے ڈیپازیٹرز کو شریک کرتا ہے ۔
Asset Side میں کنویشنل اور اسلامی بینک میں فرقAsset Side :میں کنویشنل بینک کی تمویلی سرگرمی بنیادی طور پر سودی قرضہ ہے ۔ ظاہر ہے کہ سودی قرضہ گا ہک ( کلائٹ ) خواہ کسی بھی مقصد کے لئے لے ، معاملے کی حقیقت (Underline Transaction ) ایک ہی ہوتی ہے جبکہ اسلامی بینکوں میں کلائنٹ کی مختلف ضروریات کے پیش نظر مختلف معاملات انجام دیئے جاتے ہیں ۔ آج کل عام طور پر تین طرح کے معاملات زیادہ رواج پذیر ہیں :مرابحہ، اجارہ اور مشارکہ متناقصہ ۔ ان کے علاو ہ بعض اوقات سلم اور استصناع کے ذریعے بھی تمویلی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں،جوکہ اسلامی طریقہ تجارت ہے۔
اب ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ مروجہ سودی بینکوں اور اسلامی بینکوں کے معاملات کس طرح ایک دوسرے سے مختلف ہیں تا کہ ہمارے لئے حقیقت تک رسائی آسان ہو جائے ۔ جہاں تک مروجہ سودی بینکوں کے تمویلی معاملات ( Financing ) کا تعلق ہے تو اس کی حقیقت ایک ’ ’ سودی قرضہ ‘ ‘ کی ہے جس میں بینک رقم اس شرط پر کلائنٹ کو بطور قرض دیتا ہے کہ وہ اس پر کچھ اضافہ کر کے واپس کرے۔ ظاہر ہے کہ سودی قرض کا لین دین شرعاً ناجائز اور حرام ہے ، اس لئے مروجہ سودی بینک کے تمومی معاملات ( Financing )شرعاً جائز نہیں ، البتہ بعض دیگر معاملات جیسے رقوم کی منتقلی ( Remittance ) اور بعض جائز خدمات ( Services ) کے سروس چارجز ( Service Charges ) وغیرہ ایسے ہیں کہ وہ شرعی اصولوں سے متصادم نہیں ، اس لئے ان کے انجام دینے کی اور ان پر مناسب فیس لینے کی شرعاً گنجائش ہے۔ (اسلامی اورسودی بینکاری میں فرق،مؤلفہ:مولانااعجازاحمدصمدانی صاحب)
مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اسلامی بینکوں میں رقم پرجو اضافی منافع ملتا ہے وہ جائز عقد کے نتیجے میں ملنے والا منافع ہوتا ہے ۔ اسی طرح سروس چارجز وغیرہ کی مد میں جو کٹوتی ہوتی ہے اس میں بھی کوئی شرعی قباحت نہیں ۔
(ماخوذ از فتویٰ نمبر 77486)
https://almuftionline.com/2022/08/07/7402/
حوالہ جات
سورۃ البقرۃ–( آیت 275):
وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا . الاية
منیب الرحمنٰ
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
20/جمادی الثانیہ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | منیب الرحمن ولد عبد المالک | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |