03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضارب کس صورت میں رأس المال کاذمہ دارہوتاہے؟
85962مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

گزشتہ کچھ عرصہ قبل جو مضاربت کا سلسلہ چل رہا تھا، جس میں بعض دینی اداروں کے لوگوں نے بھی انویسٹمنٹ کی تھی، اس مضاربت میں مضارب رأس المال کا ذمہ دار ہے یا نہیں ؟

سائل کی مزیدوضاحت:چندسال قبل ایک دینی ادارہ میں چلنے والی مضاربت میں ،میں نے رقم لگائی تھی ۔معاہدہ کے تحت ہر تین مہینے بعد ہمیں نفع مل جاتا تھا،پھر   معاہدہ ری نیو ہوتا تھا اور اس کی رسید مل جاتی تھی۔یہ سلسلہ چلتےچلتے جب تین مہینے پورے ہوگئےتو ہمیں  کہا گیا کہ اس بار نفع نہیں مل سکےگاکیونکہ ایک اور سودا ہوگیاہےجس کا نفع 45دن  بعد آئےگا،پھر ہم تین مہینے اور 45 دن میں  جونفع ہوا ہے وہ ایک ساتھ آ پ کو دے دیں گے۔45دن بعد ہمیں نفع دینے کی بجائے  مضارب نےمزید دو ہفتوں کا ٹائم مانگا،اس کے بعد ٹائم پہ ٹائم مانگنے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج تک   مضارب نے ہمیں  یہ نہیں بتایاکہ ہمارا پیسہ ہمیں کیوں نہیں مل رہا؟رابطہ بھی منقطع کیاہے۔اس صورت حال میں مضارب اوررب المال پر شرعًا کیا ذمہ داری عائدہوتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں مضارب کا رب المال کو ان کاحق نہ دینے کی وجہ واضح نہیں ہے،بظاہردوصورتیں بن سکتی ہیں:

پہلی صورت یہ ہے کہ مضارب  کاروبار کے دوران وصولیوں میں تاخیر کی وجہ سے وقت پر ادائیگی نہیں کرپارہا،ایسی صورت میں اس پر ضمان تو نہیں  ہےلیکن بات صاف صاف بیان کرنا اور وصولیاں  یقینی بناکرادائیگیاں کروانااس کی ذمہ داری ہے۔

دوسری صورت یہ ہےکہ وہ کاروبار کر ہی نہیں رہا بلکہ فراڈ کررہاہےجیسے پونزی اسکیموں میں ہوتاہے،ایسی صورت میں مضارب شروع سے رأس المال کی ادائیگی کا ضامن ہوگا۔

حوالہ جات

قال العلامۃ الزيلعي الحنفي رحمہ اللہ:والمضارب أمين ،وبالتصرف وکیل،وبالربح شريك،  وبالفساد أجير،‌وبالخلاف غاصب.(تبیین الحقائق:(53/5

قال العلامۃ زين الدين رحمہ اللہ تعالیٰ: المضاربة:هي شركة في الربح بمال من جانب، وعمل من جانب. .... (ويبيع) المضارب في المضاربة الصحيحة (بالنقد والنسيئة ويشتري ويوكل ويسافر).

)البحر الرائق:(263/7

قال  العلامۃ داماد أفندي رحمہ اللہ  :وحكمها وجوب الحفظ، وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه.( مجمع الأنھر:(338/2

و قال  رحمہ اللہ أیضًا: (ولا يضمن) المضارب (المال) بالهلاك (فيها) أي المضاربة الفاسدة (أيضا) أي كما لا يضمنه في المضاربة  الصحيحة ؛لأنه أمين فلا يكون ضمينا، وهذا ظاهر الرواية وبه يفتى.(مجمع الأنھر:(322/2

قال العلامۃ برھان الدین رحمہ اللہ:ثم المدفوع إلى المضارب أمانة في يده ؛لأنه قبضه بأمر مالكه،لا على وجه البدل والوثيقة...وإذا خالف كان غاصبا ؛لوجود التعدي منه على مال غیرہ. (الھدایۃ(200/3:

قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالیٰ:(وغصبٌ إن خالف وإن أجاز) رب المال (بعده) لصيرورته غاصبا بالمخالفة.(الدرالمختارمع الرد:(246/5

قال العلامۃزین الدین رحمہ اللہ تعالیٰ:وحكمهاأنه أمين بعد دفع المال...وغاصب عند الخلاف.(البحرالرائق(264/7:

جمیل الرحمٰن  بن محمد ہاشم

 دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی                 

20جمادی الآخرۃ1446ھ  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب