03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسلامی بینکوں میں شرکت متناقصہ کا طریقہ کار
85987سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

اسلامی بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والےعقدمشارکہ متناقصہ  کی تفصیلات اوراس کی شرعی بنیاد کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسلامی بینکاری میں عموما مکانات کی تحویل (house financing) کے لیے شرکت متناقصہ کے  طریقے کو اختیار کیا جاتاہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ سب سے پہلے اسلامی بینک اور کلائمنٹ مشتر کہ رقم سے ایک مکان خریدتے ہیں اور دونوں اس مکان میں شریک ہو جاتے ہیں۔ پھر بینک کے حصے کو مختلف یونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور کلائنٹ مختلف اوقات میں بینک کے حصے کا ایک ایک یونٹ خرید تا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کلائنٹ کا حصہ مکان میں بڑھتا جاتا ہے اور بینک کا حصہ کم ہوتا جاتا ہے۔ بینک کے حصے کے جتنے یو نٹس ابھی تک کلائنٹ نے نہیں خریدے ، ان حصوں کو کلائنٹ اپنے استعمال میں لاتا ہے اور اس کے بدلے بینک کو کرایہ ادا کرتا ہے ،چونکہ  یونٹس کی خریداری کی وجہ سے بینک کا حصہ کم ہوتا جاتا ہے ، اس لیے کرایہ میں بھی اسی تناسب سے کمی ہوتی رہتی ہے۔

مزیدتفصیل کےلیےدرج ذیل کتابوں کامطالعہ ان شاء اللہ تعالیٰ مفیدرہےگا:

  1. اسلامی اورسودی بینکاری میں فرق( مولانااعجازاحمدصمدانی صاحب)
  2. اسلامی بینکاری کی بنیادیں(شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب)
  3. اسلامی بینکاری  تاریخ وپس منظراورغلط فہمیوں کاازالہ(شیخ الاسلام مفتی محمدتقی عثمانی صاحب)
حوالہ جات

المعاییر الشرعیۃ(رقم12):

 :1المشاركة المتناقصة عبارة عن شركة يتعهد فيها أحد الشركاء بشراء حصة الآخر تدریجیا إلى أن يتملك المشتري المشروع بكامله، ولا بد أن تكون الشركة غير  مشترط فيها البيع والشراء، وإنما يتعهد الشريك بذلك بوعد منفصل عن الشركة،وكذلك يقع البيع والشراء بعقد منفصل عن الشركة، ولا يجوز أن يشترط أحدالعقدين في الآخر.

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

20/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب