03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
یوٹیوب چینل پر موجود ویڈیوز کے ویوز(views) کےلین دین کا حکم
86009اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

یوٹیوب چینل مالکان کو ہم(مروجہ طریقوں کے مطابق) ویوز دیتے ہیں،اور اس کا عوض لیتے ہیں،کیا یہ لین دین جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یوٹیوب کی کمیونٹی گائڈلائن (community guideline) کی فیک انگیجمنٹ پالیسی (Fake engagement policy) سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ چینل کے لیےمصنوعی طریقے سےویوز(views) حاصل کرنا،خواہ بالعوض ہو یا بلا عوض،یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق درست نہیں ہے،سوال میں مذکور طریقہ بھی بظاہر مصنوعی طریقے سے ویوز(views)حاصل کرنے کا معلوم ہوتا ہے،اس لیے کہ چینل یا چینل پرموجود ویڈیوزکے حقیقی ناظرین (viewers) وہ لوگ ہوتے ہیں،جو اپنی دلچسپی کی ویڈیو سرچ کرکے یا دلچسپی کی ویڈیو خود بہ خود سامنے آجانے کی صورت میں اسے دیکھتے ہیں،یا کسی شخص کے ترغیب دلانے پر باقاعدہ اس کا چینل وزٹ کرکے چینل پر موجود ویڈیوز دیکھتےہیں،جبکہ مسؤولہ صورت میں ناظرین (viewers) کی تعداد بڑھانے کےلیے بالعوض ایسے مصنوعی طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، جو یوٹیوب کی پالیسی کے خلاف ہیں،جیسےکہ پیڈ ویوز(Paid views)حاصل کرنا وغیرہ اور دوسروں کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ تمام ویوز(views) حقیقی ہیں ،جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ یہ تمام ویوز (views)بالعوض حاصل کیے جاتےہیں،ایسا کرنا دھوکہ دہی،جعلسازی اورغلط بیانی کے زمرے میں آتاہے،چونکہ یوٹیوب چینل بنانے والا چینل بناتے ہوئے یوٹیوب کے قواعد وضوابط کا التزام کرتا ہے،لہٰذا کسی دوسرے شخص سے ویوز (views)کا لین دین،یوٹیوب کی پالیسی کے خلاف ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے،اس سے اجتناب  لازم ہے۔

مذکورہ معاملے کی مزید وضاحت یہ ہے کہ  بالعوض ویڈیو دیکھنا ،یہ اجارے کا معاملہ ہے،جس میں مذکورہ کام کے عوض  اجرت دی جاتی ہے،جبکہ یہ کوئی ایسی منفعت نہیں جو اصلاً مقصود ہو اور شرعاً اس کی اجرت لی جا سکے،اس کےبرعکس جیسے کہ ذکر کیا کہ یہ کام اکثر جعل سازی کےلیے استعمال ہوتا ہے،مثلاً مختلف  کمپنیاں یا انفرادی سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہولڈرزیہ کام اس لیے کرواتے ہیں  کہ ان کی تشہیر ہو اور اس مقصد  کے لیے  مختلف پلیٹ فورمز پر اُس  چینل یا ویڈیوکو  یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس چینل یا ویڈیو تک اتنے لوگوں کی رسائی ہے، حالانکہ وہ لوگ اپنے معاوضے کے لیے ویڈیو دیکھ رہے ہوتے ہیں،چونکہ مذکورہ کام اسی طرح کی جعلسازی کے لیے کیا جاتا ہے لہٰذا یہ کام کرنا اور اس کا عوض لینا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

الجامع الصحيح سنن الترمذي (3/ 252)

 عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال يا صاحب الطعام ما هذا قال أصابته السماء يا رسول الله قال أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس ثم قال من غش فليس منا.

 مسند أحمد (21/ 231)

حدثنا عفان حدثنا حماد حدثنا المغيرة بن زياد الثقفي سمع أنس بن مالك يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا إيمان لمن لا أمانة له ولا دين لمن لا عهد له.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4)

 وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4)

 (قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل.

(شرح القواعد الفقهية، 1/55، دار القلم)

 العبرة في العقود للمقاصد والمعاني لا للألفاظ والمباني۔۔۔ والمراد بالمقاصد والمعاني: ما يشمل المقاصد التي تعينها القرائن اللفظية التي توجد في عقد فتكسبه حكم عقد آخر كما سيأتي قريبا في انعقاد الكفالة بلفظ الحوالة، وانعقاد الحوالة بلفظ الكفالة، إذا اشترط فيها براءة المديون عن المطالبة، أو عدم براءته.

 وما يشمل المقاصد العرفية المرادة للناس في اصطلاح تخاطبهم، فإنها معتبرة في تعيين جهة العقود، فقد صرح الفقهاء بأنه يحمل كلام كل إنسان على لغته وعرفه وإن خالفت لغة الشرع وعرفه: (ر: رد المحتار، من الوقف عند الكلام على قولهم: وشرط الواقف كنص الشارع) .

محمد حمزہ سلیمان

     دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

       ۲۰.جمادی الآخرۃ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب