86010 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
یوٹیوب چینل بناکر اس پر ہم مختلف ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں،پھر جب چینل مونیٹائزڈ ہوجاتا ہے تو اسے بیچ دیتے ہیں،کیا یوٹیوب چینل بیچنا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یوٹیوب چینل اگرچہ فی نفسہ مال نہیں، مگر اس کو مونیٹائزڈ کرنے کے لیے عمدہ مواد پر مشتمل معیاری ویڈیوز بنانے اور انہیں اپ لوڈ کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے اورساتھ پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے، کیونکہ اچھا کیمرہ خریدنے،ویڈیوز بنانے کے لیے روشنی کا انتظام ، ویڈیوز ایڈٹ کرنے کے لیے ماہرین کا انتظام ،اپ لوڈ کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا پیکج اور پھر یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق،چینل کی تشہیر کے لیے معتد بہ رقم خرچ کرنی پڑتی ہے، اس لیے مختلف سافٹ ویئر زاور ایپلیکیشنز(Apps) وغیرہ کی طرح آج کل ویڈیوز پرمبنی چینلز کو بھی شرعی اعتبار سے مال شمار کیا جا سکتا ہے، کیونکہ مال ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو لوگوں کے عرف میں متقوم چیز ( جس کی عرف میں کوئی قیمت ہو اور شرعاً اس کا ستعمال جائز ہو) شمار ہوتی ہو ، اس لیے آپ کا یوٹیوب چینل بنا کر اس کو مونیٹائزڈ کر کے بیچنافی نفسہ جائز معلوم ہوتاہے۔
البتہ یوٹیوب چینل پرموجود ویڈیوز میں تشہیر (Marketing) کے لیے جو اشتہارات چلائے جاتے ہیں ان کی مختلف اقسام اور کیٹیگریز ہوتی ہیں اور چینل کے مالک کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ ان اشتہارات کو ان کی کیٹیگری کے حساب سے بلاک کر دے، نیز اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ اس کی اپلوڈ کی ہوئی ویڈیو میں جو اشتہارات چلے ہیں، وہ ان اشتہارات کو چلنے کے بعد دیکھ سکے اور اگر کسی اشتہار کو آئندہ کے لیے بلاک کرنا چاہے تو اسے بلاک بھی کر سکے،لہذا یوٹیوب چینل والے کے ذمہ لازم ہے کہ وہ ایسےتمام کیٹیگریز کے اشتہارات کو بلاک کرے ،جو نا جائز و حرام کاروبار کی تشہیر کے لیے ہوں، یا پھر وہ اشتہارات خود نا جائز مواد پر مشتمل ہوں ، اسی طرح اگر کوئی ناجائز اشتہار ایک دفعہ ویڈیو میں استعمال ہو گیا ہو اور بعد میں چینل کے مالک کو اس کا علم ہوا ہو تو اس اشتہار کو بھی فورا بلاک کرناضروری ہے،نیز اگر اشتہار کا مواد اور بنیادی کار و بار جائز ہو، مگر اس کے بیک گراونڈ میں میوزک ہو تو چینل کے مالک پر لازم ہے کہ وہ ای میل یا کسی دوسرے ذریعہ سے گوگل ( یوٹیوب پر جو اشتہارات دکھائے جاتے ہیں، وہ اکثر گوگل کے گوگل ایڈز( Google Ads) پلیٹ فارم کے ذریعے ترتیب دیے جاتے ہیں، اور ان میں میوزک یا ساؤنڈ ٹریک شامل کرنا ایک عمومی عمل ہے ) کو میوزک لگانے سے منع کرے، اگر گوگل میوزک نہیں ہٹاتا تو چینل کا مالک کم از کم اتنا ضرور کرےکہ اپنے چینل اور ویڈیو میں یہ تحریر کر دے کہ اشتہارات کے وقت آواز بند کر دی جائے۔ ان تمام تدابیر اور احتیاطوں کے بعد اگر کسی حرام کاروبار کا اشتہار ، یا نا جائز مواد پر مشتمل اشتہار ویڈیو میں استعمال ہوجائے تو چینل کا مالک گناہ گار نہ ہوگا،جہاں تک یوٹیوب چینل کی آمدن کا تعلق ہے تو مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں ویڈیو میں چلنے والے اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدن درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز اور حلال ہے :
(1) چینل پر خلاف شرع ویڈیوز اور مواد اپ لوڈ نہ کیا جائے۔
(2) چینل پر آنے والے اشتہارات خلاف شرع اشیاء، عورتوں ،بے حیائی پر مبنی تصاویر اور میوزک وغیرہ پر مشتمل نہ ہوں، ایسے اشتہارات کو فلٹر اور بلاک کر دیا جائے۔
(3) اگر فلٹریشن اور احتیاط کے بعد بھی چینل پر کسی ناجائز کاروبار کا اشتہار لگ جائے یا جائز کاروبار کا کوئی ایسا اشتہار لگ جائے جو نا جائز مواد پر مشتمل ہو اور چینل کے مالک کی اس پر رضا مندی اور اجازت شامل نہ ہو توریویو سینٹر میں اشتہارات کا جائزہ لے کرنا جائز اشتہارات کی آمدن صدقہ کرنا ضروری ہے۔
(4) گوگل،یوٹیوب اور چینل کے مالک کے درمیان طے شدہ شرائط،قواعد وضوابط پر مکمل عمل کیا جائے۔
نوٹ: یوٹیوب کمپنی کی طرف سے تمام احتیاطوں کے باوجود بھی شریعت کے مطابق شرائط کی پابندی اکثر و بیشتر نہیں کی جاتی اور وقفے وقفے سے غیر شرعی اشتہارات بھی چلائے جاتے ہیں ، ایسی صورت حال کے پیش نظر بہتر تو بہرحال یہی ہے کہ اشتہارات کی اجازت دینے اور اس کی کمائی سے مکمل اجتناب کیا جائے، تاہم مجبوری کی صورت میں اگر غیر شرعی اشتہارات چلانے پر یوٹیوب انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے اور انہیں اس عمل سے روکا جاتا ر ہے اور تحقیق کرکے ایک محتاط اندازے کے مطابق ناجائز اشتہارات کی مد میں آنے والی کمائی کو صدقہ کیا جاتارہے تو ایسا اہتمام کرنےسے بقیہ کمائی کو نا جائز قرار نہیں دیا جائے گا۔(تبویب)
حوالہ جات
(الفتاوى الهندية 450/4، ط: دار الفكر)
قال الحصکفي رحمه الله تعالى : " (و) جاز ( إجارة بيت بسواد الكوفة) أي قرأها (لا بغيرها على الأصح) وأما الأمصار وقرى غير الكوفة فلا يمكنون لظهور شعار الإسلام فيها وخص سواد الكوفة، لأن غالب أهلها أهل الذمة ( ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر) وقالا لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة زيلعي".
(حاشية ابن عابدين على الدر المختار 349/6، ط: دار الفكر)
صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر أي بالنعمة قصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع الماروي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه».
[فقه البيوع : (314/1) مكتبة معارف القرآن]
واما التلفزيون... و منهم من يقول: إن الصور التي تظهر على شاشة ليست من الصور الممنوعه.
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۲۰.جمادی الآخرۃ۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |