03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بد اخلاق بیوی کے طلاق کے بارے میں حدیث کے ثبوت وعدم ثبوت( جس کی بیوی بداخلاق ہو اور وہ اسے طلاق نہ دےتو اس کی دعا قبول نہیں ہوتی ۔کیایہ حدیث ہے؟)
86000طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ ایک کلپ سنا کہ جس میں کوئی شخص ایک حدیث بیان کر رہا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : جس کی بیوی بداخلاق ہو اور وہ اسے طلاق نہ دےتو اس کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ چند سوالات ہیں : (1)کیا یہ حدیث پاک ثابت ہے ؟ (2)اور اگر ثابت ہے توکیا واقعی ایسے شخص کی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی ؟ اس کاصحیح مفہوم بیان کر دیجئے۔ (3)کیا بداخلاق بیوی کو طلاق دینا ضروری ہے؟ اگر اسے طلاق نہ دی  توبندہ گنہگار ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صحیح قول کے مطابق یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی نہیں ہے، بلکہ یہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔

اس قول کی یہ توجیہ کی گئی ہےکہ شوہر کی بددعا اپنی بیوی کے حق میں قبول نہیں ہوتی ہے ،کیونکہ اس کے پاس جب طلاق دینے کا اختیار ہے تواس سے چھٹکارا پانے کےلیے    بد دعادینے کی کیا ضرورت ہے،وہ چاہے تو نکاح میں رکھے ،مناسب سمجھے تو طلاق دے دے۔لہذا معلوم ہوا کہ شریعت میں بد خلاق بیوی کوطلاق دینا ضروری نہیں ہے۔

حوالہ جات

روی العلامۃ أبو أسماء محمد بن مبارک رحمہ اللہ عن أبي موسى الأشعري رضی اللہ عنہ أنه قال: ثلاثة يدعون الله فلا يستجيب لهم: رجل كانت له امرأة سيئة الخلق فلم يطلقها، ورجل أعطى ماله سفيها، وقد قال الله (ولا تؤتوا السفهاء أموالكم) ورجل كان له على رجل دين فلم يشهد عليه. اهـ موقوف صحيح، روي مرفوعا والوقف أصح.(العتیق مصنف جامع لفتاوی أصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم(22/274:

حديث أبي موسى رضي الله عنه: "‌ثلاثة ‌يدعون فلا يستجب لهم".

قال الإمام أحمد: ليس هو عندنا مسندا، وحدثنا غندر غير مسند.

( الجامع لعلوم الإمام أحمد ، علل الحديث:288/15)

قال العلامة المناوي في فيض القدير: ‌ثلاثة ‌يدعون ‌الله فلا يستجاب لهم: رجل كانت تحته امرأة سيئة الخلق ـ بالضم ـ فلم يطلقها، فإذا دعا عليها لا يستجيب له، لأنه المعذب نفسه بمعاشرتها، وهو في سعة من فراقها.( فتاوى الشبكة الإسلامية:6857/12)

ارشاد احمدبن عبد القیوم 

دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی

 21/جمادی الاخریٰ1446ھ     

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ارشاد احمد بن عبدالقیوم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب