86002 | متفرق مسائل | متفرق مسائل |
سوال
عورتیں جہنم میں زیادہ کیوں ہوں گی؟ میری بیوی بھی مجھے تنگ کرتی ہے، میں اسے کہتا ہوں عورتیں اسی لیے جہنم میں جائیں گی کہ وہ شوہر کو تنگ کرتی ہیں ، بات بات پر غصہ دلاتی ہیں۔ کیا عورت کی بات اور مشورہ لینا چاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بہت سی احادیث میں یہ مضمون بیان ہوا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی کثرت ہوگی ،مثلاً عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔ نبی ﷺنے فرمایا:وہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں، کیونکہ زندگی بھر ان کے ساتھ بہتر معاملہ کرنے کے باجود اگر کبھی کوئی اونچ نیچ ہوجائے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی نہیں دیکھی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ہر ایک عورت کو جہنمی سمجھتے رہیں یااپنی بیوی کو یہ بات جتلاتے رہیں ،نیز یہ بھی دیکھیں کہ جنت میں فقراء تھے تو اس کامطلب یہ نہیں کہ کوئی مالدار جنت میں نہیں ہوگا،لہذا اعتدال سے کام لیناچاہیے۔
کسی بھی معاملے میں بیوی سےمشورہ لیاجاسکتاہے ،اس کی بات معقول ہوتو قبول بھی کرنی چاہیے ۔میاں بیوی کا باہمی مشورہ لینا آپ ﷺ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی سنت اور دنیا و آخرت میں باعثِ برکت ہے۔
حوالہ جات
أخرج الإمام البخاری رحمہ اللہ فی "صحیحہ" ( صحيح البخاري: 5/ 2369) (الحدیث رقم :6083)من حدیث عمران بن حصين رضي الله عنهما،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: اطلعت في الجنة فرأيت أكثر أهلها الفقراء، واطلعت في النار فرأيت أكثر أهلها النساء.
قال العلامۃ ابن بطال رحمہ اللہ :وفيه: عمران بن حصين، عن النبى، عليه السلام، قال: (اطلعت فى الجنة، فرأيت أكثر أهلها الفقراء، واطلعت فى النار، فرأيت أكثر أهلها النساء) . قال المهلب: إنما استحق النساء النار بكفرانهن العشير من أجل أنهن يكثرن ذلك الدهر كله، ألا ترى أن النبى، عليه السلام، قد فسره، فقال: (لو أحسنت إلى إحداهن الدهر) ، لجازت ذلك بالكفران الدهر كله، فغلب استيلاء الكفران على دهرها، فكأنها مصرة أبدا على الكفر، والإصرار من أكبر أسباب النار.( شرح صحيح البخاري لابن بطال: 7/ 319)
قال العلامۃ بدر الدین عینی رحمہ اللہ :وقال المهلب: إنما تستحق النساء النار لكفرهن العشير.( عمدة القاري شرح صحيح البخاري: (15/ 152)
قال اللہ تعالیٰ:وَشَاوِرْهُمْ فِیْ الْاَمْر.(ِاٰل عمران: آیت: 159)
أخرج الإمام الترمذی رحمہ اللہ فی" سننہ"(سنن الترمذي :330/3)(الحدیث رقم : (1714من حدیث أبي هریرة رضي اللہ عنه قال: ما رأیت أحدًا أکثر مشورةً لأصحابه من رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم.
ارشاد احمدبن عبد القیوم
دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی
21/جمادی الاخریٰ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ارشاد احمد بن عبدالقیوم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |