86019 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
سوال:ہمارے علاقے میں ایک آدمی نے ایک عورت سے منگنی کرلی،لیکن نکاح اور رخصتی سے پہلے ہی وہ فوت ہوگیا۔اب اس کا بیٹا اس عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے،لیکن ہمارے علاقے کے کچھ علماء یہ کہہ رہے ہیں کہ منگنی بھی نکاح کے حکم میں ہوتی ہے اور اب بیٹے کے لیے اس عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔لہذا اس بابت شرعی مسئلہ بتادے کہ کیامنگنی سے بھی نکاح ہو جاتا ہے،حالانکہ اس وقت نکاح کے کوئی الفاظ نہیں بولے گئے،بلکہ صرف دعا ہوئی تھی؟نیز اب بیٹے کے لیے اس عورت سے نکاح کرنا درست ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
منگنی چونکہ باقاعدہ نکاح نہیں،بلکہ صرف وعدہ نکاح ہے ،اس لیے محض منگنی سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔نکاح کا مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ مجلس نکاح میں لڑکا اور لڑکی یا ان کے وکیل گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کریں۔صورت مسئولہ میں چونکہ مجلس منگنی کی ہی تھی اور نکاح کے لیےکوئی ایجاب و قبول بھی نہیں ہوا، اس لیے اس سے نکاح منعقد نہیں ہوا ۔جب نکاح ہی منعقد نہیں ہوا تو یہ عورت اس لڑکے کے لیے اجنبی خاتون ہے اور اس کے ساتھ نکاح کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
تاہم بعض علاقوں اور قبائل میں منگنی کے وقت ہی باقاعدہ نکاح کرنے کا رواج ہے۔اس میں باقاعدہ لفظ نکاح کے ساتھ گواہوں کی موجوگی میں ایجاب وقبول ہوتا ہے۔اگر ایسی صورت ہےتو پھر شرعی ضابطے کے مطابق والد کی منکوحہ سے بیٹے کے لیے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:هل أعطيتنيها إن المجلس للنكاح، وإن للوعد فوعد .(رد المحتار :3/ 12)
وقال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی:قال في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح.(رد المحتار:11/3)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:لو قال: هل أعطيتنيها فقال: أعطيتك إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح.(البحر الرائق:3/ 89)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:و حرم المصاهرة ...(وزوجة أصله وفرعه مطلقا) ولو بعيدا دخل بها أو لا.
وقال العلامۃ ابن العابدین رحمہ اللہ تعالی:(قوله: وزوجة أصله وفرعه)؛لقوله تعالى {ولا تنكحوا ما نكح آباؤكم} [النساء: 22].(رد المحتار:3/ 30)
جنید صلاح الدین
دار الافتاءجامعۃ الرشید،کراچی
21/جمادی الثانیہ6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جنید صلاح الدین ولد صلاح الدین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |