85975 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
ایک شخص نے غصے کی حالت میں اپنی بیوی سے جھگڑا کیا، اور بات طلاق تک پہنچ گئی، شوہر نے اپنی بیوی کو ایک دفعہ صریح طلاق دی، جب دوسری دفعہ طلاق کے الفاظ کہہ رہا تھا، تو اس کی والدہ نے اس کا منہ ہاتھ سے بند کر دیا، لیکن شوہر کا کہنا ہے کہ اس نے دوسری دفعہ بھی طلاق دی تھی۔ اس کے بعد گھر میں شور شرابہ بڑھ گیا، اور شوہر کی والدہ لڑکی کے پاس چلی گئیں، شوہر کا دعویٰ ہے کہ اس نے تیسری دفعہ بھی طلاق دی ہے،طلاق کے الفاظ یہ تھے: "میں طلاق دیتا ہوں"، یہ الفاظ اس نے تین بار کہے۔کیا اس صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوں گی یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں شوہر نے تین بار صریح الفاظ میں طلاق کا اقرار کیا ہے، اس لیے بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور ان دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے، اب یہ شخص نہ رجوع کر سکتا ہے اور نہ ہی ان دونوں کے درمیان دوبارہ تحلیل کے بغیر نکاح ہو سکتا ہے،غصہ کی حالت طلاق واقع ہونے سے مانع نہیں ہے،اب اگریہ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ہے،اور وہ یہ کہ عدت گزرنےکےبعد اس خاتون کا کسی دوسرے شخص سے گواہوں کی موجودگی میں مہر کے عوض نکاح ہوجائے، دوسرا شوہر ہمبستری کے بعد اپنی مرضی سےاس کو طلاق دے یا ہمبستری کے بعد اس کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد دوسرےشوہرکی عدت گزرجائے توپھر یہ دونوں باہم رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئےمہر پر دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔
حوالہ جات
(القرآن الکریم : البقرة ( 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ.
(صحيح البخاري : (7/ 42)
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسل: لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة، لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
حدثني محمد بن بشار حدثنا يحيى عن عبيد الله قال حدثني القاسم بن محمد عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.
الفتاوى الهندية :(1 / 473)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية.
محمد ادریس
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
2 ٖجمادی الآخرۃ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |