03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شریک کو تنخواہ پر رکھنا کس صورت میں جائز ہے؟
86111شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

 آنلائن اکیڈمی کے شرکاء میں سے  اگر کوئی دوست اکیڈمی کے لیے زیادہ کام کرے ، پوسٹ وغیرہ روزانہ اپلوڈ کرے ، اکیڈمی کو آنلائن پلیٹ فارم پر ہینڈل کرے، تو کیا اسے اس کا م کا  الگ سے معاوضہ دیا جائے گا ؟

 تنقیح :  سائل نے وضاحت کی : ایک پارٹنر دوست بہت کام کرتا ہے ، وہ بذاتِ خود ایڈ چلاتا ہے ، پوسٹ ڈیزائن کرتا ہے ،

مختلف اسلامی ویڈیوز ایڈیٹنگ کے بعد اپلوڈ کرتا ہے ، کیا اسے نفع میں سے ہی کچھ حصہ دیں ، یا الگ سے بھی کام کا معاوضہ بطور ورکر دیں ؟ حالانکہ وہ دیگر شرکاء کی طرح کا ایک شریک ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرکت کے معاملے میں کوئی شریک اگر  زیادہ کام کرتا ہے تو   مناسب طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے نفع کی شرح دیگر شرکاء کی نسبت زیادہ رکھی جائے، شریک کی باقاعدہ تنخواہ مقرر کرنا اصولی طور پر جائز نہیں ہے۔

  تاہم  اگر کسی شریک کو اس طور پر ملازم رکھا جائے  کہ اس سے شرکت کے معاہدہ سے ہٹ کر ایک الگ مستقل اجارہ کا معاہدہ کیا جائے،اور اس معاہدہ  کے تحت اسے  ایک اجیر خاص یا اجیرمشترک کی حیثیت سےلیا جائے ، اس کے ساتھ اجارہ کا یہ معاملہ شرکت کے معاملے سے بالکل الگ رکھاجائے ،تو شریک کو اس طرح ملازم رکھنا شرعاً جائز ہے ۔واضح رہے کہ شریک کے لیے جو اجرت طے ہوگی وہ اسے بہر حال ملے گی خواہ کاروبار میں نفع ہو یا نہ ہو۔  لہذااگر اکیڈمی کے دیگر شرکاء راضی ہوں توشریک کو  تنخواہ پر رکھنے کی   گنجائش ہے۔

حوالہ جات

وفي ا لمعايير الشرعية ، المعيارالشرعي  رقم(12):لا يجوز تخصيص أجر محدد في عقد الشـركة لمن يسـتعان به من الشـركا الشـركاء في الإدارة أو في مهمات أخرمثل المحاسـبة المحاسـبة، ولكن يجوز زيادة نصيبه من الأرباح على حصته في الشركة.

يجـوز تكليـف أحـد الشـركا الشـركاء بالمهمـات المذكورة ... بعقد منفصل عن عقد الشركة بحيث يمكن عزله دون أن يترتـب علـى ذلك تعديـل عقد الشـركة أو فسـخه، وحينئذ يجوز تخصيص أجر محدد له.

(ا لمعايير الشرعية ، المعيارالشرعي  رقم(12)،ص:254)

وفي النتف في الفتاوى للسغدي : ‌لو ‌كان ‌طعام ‌بين ‌رجلين ‌فقال ‌أحدهما ‌لصاحبه ‌احمله ‌الى ‌موضع ‌كذا ‌ولك ‌في ‌نصيبي ‌من ‌الاجر ‌كذا ‌او ‌قال ‌اطحنه ‌ولك ‌في ‌نصيبي ‌كذا ‌من ‌الاجر ‌جاز ‌ذلك ‌في ‌قول ‌زفر ‌ومحمد ‌بن ‌صاحب ‌ولايجوز ‌ذلك ‌في ‌قول ‌ابي ‌حنيفة ‌وابي ‌يوسف ‌ومحمد. (النتف في الفتاوى للسغدي: 2/ 575)

عبداللہ اسلم

دارالافتا ء جامعۃ الرشید ، کراچی

‏24/جمادى الآخرہ‏، 1446

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ اسلم ولد محمد اسلم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب