03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گڈ وِل (Goodwill) ،ٹریڈ مارک اوربرانڈ کے نام کی شرعی حیثیت
86112شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

آنلائن اکیڈمی کے شرکاء میں سے   اگر کوئی دوست نکلنا چاہے تو اسے کتنی رقم ادا کریں؟

تنقیح:سائل کی وضاحت: اکیڈمی رجسٹرڈ نہیں ہے ، جلد کروانی ہے۔ رجسٹرڈ ہونے سے قبل کوئی شریک نکلے یا بعد میں نکلے

 اکیڈمی کا جو نام بن چکا ہے یعنی برانڈ کا گڈ وِل (Goodwill)  اس حوالے سے انہیں کچھ دینا پڑے گا کیا؟

الگ ہونے والے شریک کی وضاحت: اکیڈمی کے اخراجات کا بوجھ فی الحال نہیں اٹھا سکتا اس لیے الگ ہونا چاہتا ہوں، فی الحال کام نہیں کرنا چاہتا۔ نیز دوستوں نے اپنی خوشی سے یہ فرمائش کی ہے کہ جب اکیڈمی چل جائے گی تو میں بطورِ ٹیچر دوستوں کے ساتھ مل جاؤں گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹریڈ مارک یا برانڈ کا نام معاصر عرف میں ایک مالی اثاثہ سمجھا جاتا ہے ،کیونکہ یہ ایک تجارتی حق ہے، جو کاروبار کو فائدہ دیتا ہے ، جن حقوق کی بیع جائز ہے یہ ان میں داخل ہے ۔البتہ یہ ضروری ہے کہ حکومت سے رجسٹرڈ ہو ، قانونی حیثیت ہونا لازمی ہے۔

آنلائن اکیڈمی کے شرکاء میں سےالگ ہونے والے شریک کو جو رقم ادا کرنی ہے ،اس کی تفصیل یہ ہے کہ اکیڈمی اگر رجسٹرڈ نہیں تو گڈ وِل (Goodwill) کی کوئی شرعی ویلیو نہیں ہے۔اس صورت میں رقم ادا کرنا ذمے میں نہیں۔

البتہ اکیڈمی رجسٹرڈ ہوتو گڈ وِل (Goodwill)  کوشرعاً  مالی اثاثہ سمجھا جائے گا۔لہذا پھر جو مارکیٹ ریٹ بنتا ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے،  الگ ہونے والے شریک کا جو پہلے فیصدی حصہ طے تھا ، اس کے  بقدر رقم ادا کرنا ضروری ہے۔

  نیزاخراجات اور حاصل شدہ کمائی میں  سابقہ شرائط کے مطابق  جو حصہ طے پایا تھا  ، اس سب کا حساب کتاب کرکے، اگر کچھ بقایا جات بچتے ہیں ، تووہ اس نکلنے والےدوست کا حق ہے  ۔ ان بقایا جات  کی ادائیگی بھی دیگر شرکاء پر لازم ہے ۔

حوالہ جات

قال الشيخ تقي العثماني : حق الاسم التجاري والعلامات التجارية، وإن كان في الأصل حقاً مجرداً غير ثابت في عين قائمة، ولكنه بعد التسجيل الحكومي الذي يتطلب جهداً كبيراً وبذل أموال ،جمة، والذى تحصل له بعد ذلك صفة قانونية تمثلها شهادات مكتوبة بيد الحامل وفى دفاتر الحكومة، أشبه الحق المستقر في العين، والتحق في عرف التجار بالأعيان، فينبغي أن يجوز الاعتياض عنه على وجه البيع أيضاً، ولاشك أن للعرف العام مجالاً في إدراج بعض الأشياء في الأعيان، لأن المالية ،كما يقول ابن عابدین رحمه الله، تثبت بتمول الناس. وهذا مثل القوة الكهربائية أو الغاز التي لم تكن في الأزمان السالفة تُعد من الأموال والأعيان المتقومة، لأنها ليست عيناً قائمة بذاتها، ولم يكن إحرازها في الوسعة البشرية، ولكنها صارت الآن من أعز الأموال المتقومة التي لاشبهة في جواز بيعها وشراءها، وذلك لنفعها البالغ، ولإمكان إحرازها، ولتعارف الناس بماليتها وتقومها. فكذلك الاسم التجاري أو العلامة التجارية أصبحت بعد التسجيل الحكومي ذات قيمة بالغة في غرف التجار، ويصدق عليها أنها تُحرز بإحراز شهادتها المكتوبة.( فقه البيوع : 1/276)

قال العلامة الحصكفي رحمه الله : (ويكون الكسب بينهما) على ما شرطا مطلقا  . (رد المحتار: 4 / 323)

عبداللہ اسلم

دارالافتا ء جامعۃ الرشید ، کراچی

‏24  ‏ جمادى الآخرہ‏، 1446

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ اسلم ولد محمد اسلم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب