86113 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
دوستوں نے شریک ہوکر آنلائن اکیڈمی بنائی ہے ۔ ایک دوست اپنی جگہ کسی اور کو اسٹوڈنٹ دینا چاہے،تو کیا دے سکتا ہے؟
تنقیح : سائل سے رابطہ ہوا تو اس نے وضاحت کی :دیگر شرکاء اس پر راضی ہیں کہ کوئی شریک اپنی جگہ کسی اور کو بھی آگے اسٹوڈنٹ دے دے۔آگے جسے اسٹوڈنٹ دے ،اس کی اجرت وغیرہ کی ذمہ داری اکیڈمی نہیں اٹھاسکتی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کسی شریک کے ذمے کوئی کام ہو اور وہ یہ کام کسی اور سے کرالے ، تو ایسا کرنا جائز ہے ۔لہذاسوال میں مذ کور صورت حال کے مطابق اگر کوئی دوست اپنی جگہ کسی اور کو اسٹوڈنٹ دینا چاہے،تو یہ شرعاً درست ہے۔ البتہ اسٹوڈنٹ کی جو فیس ہے وہ اکیڈمی میں جمع ہوگی، آگے جسے اسٹوڈنٹ دینا ہےاگر اس کے ساتھ اجرت کا معاملہ ہو، تو اس کی اجرت اکیڈمی کے ذمے نہ ہوگی ۔
حوالہ جات
قال العلامة الحصكفي رحمه الله : (وكل ما تقبله أحدهما يلزمهما) ،وعلى هذا الأصل (فيطالب كل واحد منهما بالعمل ويطالب) كل منهما (بالأجر ويبرأ) دافعها (بالدفع إليه) :أي إلى أحدهما، (والحاصل من) أجر (عمل أحدهما بينهما على الشرط). (الدر المختار مع رد المحتار: 4 / 321 )
قال العلامة الكاساني رحمه الله : وشرطا العمل عليهما كذلك، سواء عمل الذي شرط له الفضل أو لم يعمل بعد أن شرطا العمل عليهما؛ لأن استحقاق الأجرة في هذه الشركة بالضمان لا بالعمل بدليل أنه لو عمل أحدهما استحق الآخر الأجر.. ..وأما الوضيعة فلا تكون بينهما إلاعلى قدر الضمان .(بدائع الصنائع:6/77)
قال العلامة السرخسي: والشريكان في العمل إذا غاب أحدهما، أو مرض، أو لم يعمل، وعمل الآخر: فالربح بينهما على ما اشترطا؛ لما روي "أن رجلا جاء إلى رسول الله ،فقال: أنا أعمل في السوق، ولي شريك يصلي في المسجد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلك بركتك منه ". والمعنى أن استحقاق الأجر بتقبل العمل - دون مباشرته - والتقبل كان منهما، وإن باشر العمل أحدهما. (المبسوط:11 / 157 )
عبداللہ اسلم
دارالافتا ء جامعۃ الرشید ، کراچی
24 جمادى الآخرہ، 1446
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ اسلم ولد محمد اسلم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |