86080 | جائز و ناجائزامور کا بیان | لباس اور زیب و زینت کے مسائل |
سوال
باہر ملک سے بڑے بڑے ہول سیلر پرفیوم درآمد کرتے ہیں، پھر جو آنلائن کاروبار کرتے ہیں، یا کسی دکان کے لیے خرید تے ہیں، بھیجنے کے لیے جبکہ یہ طریقہ مارکیٹ میں عام ہے، کہ ان پرفیوم کو اپنا نام دے کر بھیجتے ہیں، مثلا ایک پرفیوم الف کے نام سے درآمد ہوا ، تو پرفیوم کا کاروباری شخص "ب" کا نام دے کر فروخت کرتے ہیں، جبکہ یہ طریقہ مارکیٹ میں عام ہے، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں کسی کمپنی کے تجارتی نام کو تبدیل کرکے اپنا نام لگا کر مال فروخت کرنا شرعاً دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شرعا ناجائز ہے۔
حوالہ جات
مصنف ابن ابی شیبہ : 13/19
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من غشنا فليس منا."
)شرح النووی:10/186(
" قوله صلى الله عليه وسلم (البيعان بالخيار ما لم يتفرقا فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما) أي بين كل واحد لصاحبه ما يحتاج إلى بيانه من عيب ونحوه في السلعة والثمن وصدق في ذلك وفي الإخبار بالثمن وما يتعلق بالعوضين ومعنى محقت بركة بيعهما أي ذهبت بركته وهي زيادته ونماؤه."
)ردالمحتار: 5/47(
"(فروع) لايحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام إلا في مسألتين: الأولى الأسير إذا شرى شيئًا ثمة ودفع الثمن مغشوشًا جاز إن كان حرًّا لا عبدًا. الثانية يجوز إعطاء الزيوف والناقص في الجبايات، أشباه."
محمد ادریس
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
27 ٖ جماد الثانیہ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |