86106 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
میرے شوہر نے دو سال پہلے زبانی دو طلاقیں دیں،یہ بات مجھے اچھی طرح یاد ہے،انہوں نے میرے سامنے صاف صاف کہا تھا کہ طلاق،طلاق،اس کے بعد میں اپنے شوہر کے ساتھ اس کے گھرمیں رہتی رہی،پھر اس نے مجھے پیغام کے ذریعے کہا کہ ایک طلاق،دو طلاق اور تیسری طلاق بعد میں دوں گا،اس بار بھی میں ایک مہینہ تک شوہر کے گھر رہی اور ہم دونوں بہت اچھے انداز میں باتیں کرتے رہے،اس نے مجھ سے کہا کہ طلاق ہو چکی ہے،لیکن کل میرے شوہر کے لوگ ایک مولوی کو لے کر آئے اور کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی،کیونکہ دو سال کا کافی وقت ہوچکاہے،میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی رہی ہوں۔
تنقیح:سائلہ نے بتایا کہ پہلی دو طلاقوں کے ایک ماہ بعد شوہر نے اس سے ازدواجی تعلق قائم کیا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق واقع ہونے کے لیے الفاظ میں بیوی کی طرف صریح نسبت ضروری نہیں،بلکہ معنوی طور پر نسبت بھی کافی ہے ، معنوی نسبت کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کے الفاظ میں خطاب کی ضمیر کے ساتھ بیوی کی طرف لفظوں میں طلاق کی صریح نسبت موجود نہ ہو،بلکہ اسم ظاہر،خطاب کے علاوہ دیگر ضمائر یا صرف اسم اشارہ کے ذریعے بیوی کی طرف طلاق کی نسبت ہو، مثلا زینب کو طلاق،میری بیوی کو طلاق،یا بیوی کی طرف اشارہ کرکے کہے:اسے طلاق ،یا ان کے علاوہ دیگر ایسے قرائن موجود ہوں جن سے معلوم ہورہا ہو کہ یہ بیوی کو ہی طلاق دے رہا ہے،اضافت معنویہ کے کئی قرائن ہیں جن میں ایک تخاطب بھی ہے،یعنی شوہر بیوی کو مخاطب کرکے کہے:طلاق ہے،یاصرف طلاق،طلاق،طلاق کہے۔
لہذا دو سال پہلے جب شوہر نے بیوی کو مخاطب کرکے دو بار طلاق طلاق کہا تھا تو ان الفاظ کے ذریعے دو رجعی طلاقیں واقع ہوگئی تھیں اورچونکہ ان کے بعد شوہر نے عدت کے دوران عملی طور پر رجوع کرلیا تھا،اس لئے اس کے بعد بھیجے گئے پیغام کے ذریعے تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی تھی،جس کے بعد آپ کے لئے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں تھا اور نہ اب موجودہ حالت میں آپ دونوں کا دوبارہ نکاح ممکن ہے،آپ لوگوں کے ذمے لازم ہے کہ فوری طور پر ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کریں۔
لیکن سوال میں ذکر کی گئی صورت عام ایزی لوڈ کی صورت سے کچھ مختلف ہے اس طور پر کہ یہاں دکاندار جس فرنچائز والے سے ایزی لوڈ لیتا ہے اسے کمپنی کی جانب سے طے شدہ کمیشن تو ملتا ہی ہے،لیکن وہ بہت کم ہوتا ہے،جس کی وجہ سے وہ دکاندار سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ دکاندار اس رقم کی ٹرانزیکشن وغیرہ سے جو نفع حاصل کرے گا اس کا کچھ فیصد وہ اسے بھی دے گا۔
حوالہ جات
قَالَ اللهُ تعالٰي فيْ القُرآنِ المجيدِ:{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"الدر المختار " (3/ 247):
"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال: إن خرجت يقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها".
قال ابن عابدین رحمہ اللہ ":(قوله: لتركه الإضافة) أي المعنوية فإنها الشرط والخطاب من الإضافة المعنوية، وكذا الإشارة نحو هذه طالق، وكذا نحو امرأتي طالق وزينب طالق. اهـ.
"البحر الرائق " (3/ 257):
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
29/جمادی الثانیہ1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |