03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرضہ ہبہ کرنا
86120میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے والد محترم کا 80 لاکھ روپے  قرضہ واجب الوصول تھا، والد صاحب نے اپنے انتقال سےکچھ  عرصہ پہلے ان قرضوں کا تذکرہ کیا ، اور تمام بہن بھائیوں کے سامنے کہا کہ میں نے یہ قرضہ عائشہ بی بی  کو گفٹ کر دیا ہے ، عائشہ جب چاہیں قرضے کا مطالبہ کر سکتی ہیں ، جب ہمارے والد مرحوم نے یہ کہا تھا  اس وقت عائشہ کی عمر 10 سال تھی۔اب ہم میراث تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں، برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمادیں کہ وہ قرضہ بھی میراث میں شمار کیا جائے گا ، یا اسے کل ترکہ سے منہا کیا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں مرحوم نے  عائشہ کوجو  قرضہ گفٹ (ہبہ) کیاتھا ،اس پر عائشہ کے قبضہ سے پہلے ان کا انتقال ہوگیا،چنانچہ ہبہ تام نہ ہونے کی وجہ سے درست نہ ہوا،لہٰذا وہ قرضہ مرحوم کی ملکیت میں باقی رہا، اور وفات کے بعد وہ قرضہ بھی میراث میں شمار کیا جائے گا۔ البتہ اگر سب ورثاء بالغ ہوں اور رضامندی کے ساتھ وہ سارا قرضہ عائشہ کو اپنے لئے وصول کرنے کا وکیل بنائیں ،تو یہ شرعاً جائز ہوگا۔

حوالہ جات

ردالمحتارعلی الدرالمختار،(ج5،ص690): (وتتم ) الھبۃ (بالقبض) الکامل .

الفتاوی الہندیۃ (4/377،ط:رشیدیہ): ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط.

حاشیہ ابن عابدین (ج:5، ص:152، ط:ایج ایم سعید):

(وجاز) (التصرف في الثمن) بهبة أو بيع أو غيرهما لو عينا أي مشارا إليه ولو دينا فالتصرف فيه تمليك ممن عليه الدين ولو بعوض ولا يجوز من غيره .

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

30/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب