03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ ، دو بیٹے اور تین بیٹیوں کے درمیان تقسیم میراث
86157میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرما تے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ محمد اسما عیل کا سن 2006 میں انتقال ہوا ، اس کے ورثاء میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں اور بچوں کی والدہ ہیں ۔ ورثاء کے نام درج ذیل ہیں: محمد احمد، محمد اجمل ، عابده ، حفصہ، صفیہ اور والده کا نام زبیدہ ہے۔ محمد اسماعیل نے تر کہ میں 2 مکان ، 20 ایکٹرزمین، 15 بھینسیں ، اور 50 لاکھ نقد چھوڑےہیں۔ از راہ کرم یہ بتا دیں کہ ہر وارث کو ترکہ میں سے کتنا حصہ ملے گا؟ مکان ، زمین جانور اور نقدی رقم میں سے ہر وارث کو کتنا ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں مرحوم نے جو کچھ چھوٹابڑا سازوسامان،رقم اور جائیداد چھوڑی ہے،سب اس کا ترکہ ہے ۔اس میں سے  پہلے مرحوم کی تجہیز وتکفین کےمعتدل اخراجات (اگركسی وارث نے یہ  بطورتبرع اپنے ذمے نہ لیے ہوں( نکالےجائیں ،پھر اگر مرحوم کے ذمہ کسی کاقرض ہو (بیوی کا مہرادا نہ کیا ہوتو وہ بھی دَین یعنی قرض میں شامل ہے) تووہ  ادا کیا جائے ،پھر اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے لئےکوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ کی حد  تک اس کے مطابق عمل کیا جائے،اس کےبعدجوترکہ  بچ جائے اس کومرحوم کےانتقال کےوقت موجودورثہ ( ایک بیوہ، دو بیٹے اورتین بیٹیوں)میں تقسیم کیاجائےگا۔

تقسیم میراث کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ کل ترکہ کے آٹھ 8 حصے کردیے جائیں، جن میں سے بیوہ کو 1 حصہ، بیٹوں میں سے ہر ایک کو 22,حصے، اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ,11 حصہ دیاجائےگا۔فیصدی اعتبار سے بیوہ کو %12.5 ، دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو%25اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو%12.5حصہ دیا جائے۔

ذیل میں تقسیم میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں :

نمبر شمار

ورثاء

عدددی حصہ

نقد رقم

50 لاکھ

2 مکانوں کی قیمت میں حصہ کا تناسب

15بھینسوں کی قیمت میں حصہ کا تناسب

20 ایکڑ زمین

(کنال160)

1

بیوہ

1

625,000

12.5%

12.5%

20کنال

2

بیٹی

1

625,000

12.5%

12.5%

20کنال

3

بیٹی

1

625,000

12.5%

12.5%

20کنال

4

بیٹی

1

625,000

12.5%

12.5%

20کنال

5

بیٹا

2

1250,000

25%

25%

40کنال

6

بیٹا

2

1250,000

25%

25%

40کنال

حوالہ جات

قال اللہ تعالیٰ فی کلامہ المجید (النساء۱۱،۱۲):

یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین.الآیۃ

فَإِن کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُم مِّن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوصُونَ بِھا أَوْ دَیْنٍ.الآیۃ

(تبیین الحقائق6/234):

قال العلامۃ الزیلعی رحمه الله :(وعصبها الابن، وله مثلا حظها) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات، فيكون للابن مثل حظ الأنثيين ؛لقوله تعالى :{يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11]

الفتاوى الهندية (6/ 447)

التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعرو ……. ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين… ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث

منیب الرحمنٰ

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

30/جمادی الثانیہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

منیب الرحمن ولد عبد المالک

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب