03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ریسیلر سے سافٹ ویئر خریدنے کا حکم
86162جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

میں ایک مسئلہ کے بارے میں رہنمائی چاہتا ہوں جو اڈوب سافٹ ویئر کے خریدنے سے متعلق ہے اور میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس کی خریداری کس حد تک اسلام میں جائز ہے۔ پاکستان میں اڈوب کے سافٹوئیر available نہیں ہوتے اس لیے اڈوب resellers سے خریدنے کو کہتا ہے میں ایک لوگو اینیمیٹر ہوں اور اپنے کام کے لیے اڈوب سافٹ وئرز کی باقاعدگی سے ضرورت ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں، میں نے ایڈوب کری ایٹیو کلاؤڈ کو ایک اڈوب کے ریسیلر سے خریدنے پر غور کیا ہے، لیکن مجھے ان ریسیلرز کے ذریعے خریداری کرنے کے بارے میں کچھ تحفظات ہیں۔ خاص طور پر، میں نے یہ دیکھا ہے کہ کچھ ریسیلرز ایڈوب سبسکرپشنز کو ایسی قیمتوں پر فراہم کرتے ہیں جو ایڈوب کے سرکاری اسٹور کی قیمتوں سے کافی کم ہوتی ہیں۔ اس بات کی تحقیقات کرنے پر، میں نے یہ معلوم کیا کہ یہ ریسیلرز کبھی کبھار خریداری کے لیے جعلی مقامات (یعنی غلط جغرافیائی معلومات فراہم کرنا) استعمال کرتے ہیں، جو ایڈوب کی ویب سائٹ سے ایڈوب مصنوعات خریدنے کے عمل میں ہوتا ہے۔ اس سے انہیں ان قیمتوں تک رسائی حاصل ہوتی ہے جو مخصوص خطوں کے لیے ایڈوب کی طرف سے پیش کی جاتی ہیں۔ ریسیلر جعلی مقام کی تفصیلات (جیسے ملک یا علاقے) کے ساتھ ایڈوب پر ایک اکاؤنٹ رجسٹر کرتا ہے، جو ایڈوب کی طرف سے اس علاقے کی قیمتوں کی پالیسی کے تحت درست سمجھا جاتا ہے۔ ریسیلر پھر ایڈوب سبسکرپشنز کو رعایتی قیمت پر خریدتا ہے، جو اس مخصوص علاقے کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔ سبسکرپشنز حاصل کرنے کے بعد، ریسیلر ان لائسنسز کو گاہکوں کو فراہم کرتا ہے، بشمول مجھے، ایک اضافی قیمت پر، لیکن اصل قیمت جعلی مقام پر مبنی ہوتی ہے جو استعمال کیا گیا تھا۔ اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ ریسیلر ہی وہ شخص ہے جو جعلی مقام کی معلومات فراہم کرنے کی کارروائی کرتا ہے، لیکن مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ اس طرح کے ریسیلرز سے خریداری کرنا  حلال ہے یا نہیں۔ جبکہ اڈوب کی ریسیلرز کی فہرست میں اس ریسیلر کا نام بھی ہے، اور جب اس سے پوچھا کہ ایسا کیوں تو کہتا کہ پاکستان میں اڈوب اویل ایبل نہیں ہے اس لیے اسی طرح ہی ہو تا ہے۔ اور یہ کہ میں اس سے پھر جو لوگو اینیمیشن یا گرافک ڈیزائن بنا کر کلائنٹ کو بیچتا ہوں تو اس کی کمائی حلال ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سافٹ ویئرز کے کاپی رائٹ کے قوانین حقوق کی مالیت کے نظریہ پر مبنی ہے اور یہ نظریہ اتفاقی نظریہ نہیں،بلکہ شروع سے معتبر اہل علم کا اس میں اختلاف رہا ہے،چنانچہ ان اہل علم کے ہاں کتابوں کے حق تالیف کو محفوظ کرنے کا بھی شرعا کوئی اعتبار نہیں،حالانکہ سافٹ ویئرز کی بنسبت کتاب خریدنا عام لوگوں کے لیے آسان ہے،جبکہ اس کے بالمقابل سافٹ ویئرز کے کاپی رائٹ کے قوانین جن ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بنائے ہیں وہ ایک ایک سافٹ ویئر کی اتنی زیادہ قیمت مقرر کرتے ہیں کہ انہیں خریدنا ایک عام آدمی کے بس میں نہیں رہتا،اسی طرح بعض ممالک جیسے پاکستان وغیرہ میں عام آدمی ان کو اس لیے بھی خرید نہیں سکتا کہ ان ممالک میں ایسے سافٹ ویئرز کی خریداری کی سہولت میسر  نہیں ہوتی ، اس لیے ان قوانین کا اعتبار کرنا ایک بڑے طبقے کو علم و فن سے محروم کرنے  اور بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری قائم رکھنے کے مترادف ہے،اس لیے ذاتی استعمال کی حد تک سافٹ ویئرز کے کاپی رائٹ کے قوانین کا شرعا اعتبار نہیں،یہ مصلحتِ عامہ اور حقوق مجردہ کی مالیت متفق علیہ نہ ہونے کا مشترکہ تقاضا ہے۔

 چونکہ پاکستان میں ایڈوب میسر نہیں اس لیے ریسیلر کو لوکیشن تبدیل کر کے وہ خریدنا پڑتا ہے، اور ایک عام آدمی ان سافٹ ویئرز کو خرید بھی نہیں سکتا ، لہذا اس طرح ریسیلرز سے  سافٹ وئیرز  خریدنے ، استعمال کرنے اوران پر کام کرکے پیسے کمانے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، تاہم اگر کوئی شخص انہیں خرید کر استعمال کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اس کے لیے خرید کر استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔

(مستفاذ از تبویب:70717)

حوالہ جات

رد المحتار (4/ 518):

مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 215):

(أقول) ظاهر تقييد المؤلف الرجوع بالحيثية المذكورة أنه ليس له الرجوع لو قبل السلطان فراغه وقرره وحاصل ما ذكره السيد أحمد الحموي محشي الأشباه أن بعضهم قال لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالمال؛ لأنه رشوة وأن العلامة نور الدين عليا المقدسي في شرحه على نظم الكنز استخرج صحة ذلك من فرع ذكره السرخسي في مبسوطه وذكره ثم ذكر عن شرح المنهاج للشمس الرملي عن والده أنه أفتى بصحة ذلك أيضا وحاصل ما في الفتاوى الخيرية أنه لا يصح وأفتى به مرارا قال؛ لأن القائل بجوازه بناه على اعتبار العرف الخاص والمذهب عدم اعتباره وقد قال العلامة المقدسي أي في حاشيته على الأشباه الفتوى على عدم جواز الاعتياض عن الوظائف؛ لأنه حق مجرد فلا يجوز الاعتياض عنه كالاعتياض عن حق الشفعة اهـ.

 ارسلان نصیر

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی

   01/رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ ارسلان نصیر بن راجہ محمد نصیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب