03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کا بیوی کو گھر کا مالک بنانا
86151ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کلیم شاہ کی دو بیویاں ہیں، ایک بیوی سے زین الدین اور پانچ بیٹیاں، دوسری بیوی سے عباس و نوشاد اور چار بیٹیاں ہیں ۔اب کلیم شاہ نے اپنی پہلی  بیوی سے اپنے بیٹے زین الدین کو زندگی میں جائیداد متعین کرکے  دے دی ور اس کے نام کردی جس میں گھر بنا کر زین الدین رہائش پذیر تھا ۔زین الدین کی وفات کے بعد اب اس کی بیوی سفینہ بی بی اور چار بیٹیاں جو زین الدین سے ہیں رہائش پذیر ہیں  اور اس کے نام پر ہے۔ اب زین الدین کی وفات کے بعد اور سفینہ بی بی کی وفات کے بعد یہ گھر کس کا ھوگا ورثہ  یہ ہے: زین الدین کی اپنی پانچ بہنیں، زین الدین کی چار بیٹیاں، زین الدین کے سوتیلے بھائی نوشاد و عباس،زین الدین کی سوتیلی بہنیں چار ۔نوٹ بالترتیب درجہ بدرجہ اس گھر کے ورثہ  بتائیے کہ زین الدین کی  وفات کے بعد اس کی بیوی سفینہ بی بی اس کے بعد کون  اور اس کے بعد کون ہو گا؟

سائل سے تنقیح کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ کلیم شاہ نے اپنی  زندگی میں زین الدین کو زمین دی جس میں زین الدین نے گھر بناکر رہائش اختیار کی  اور زین الدین نے یہ گھر اپنی زندگی میں سفینہ بی بی  کےنام  کردیا تھا اور قبضہ میں دے دیا تھا ۔سفینہ بی بی ابھی زندہ ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں فراہم کی گئی معلومات کے مطابق زین الدین نے اپنی زندگی میں سفینہ بی بی کو گھر کا مالک بناکرمکمل طور پران کے حوالے کر دیا تھااس سے یہ گھر سفینہ بی بی کی ملکیت ہوگیا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے شرعی وارثوں میں تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات

وتصح  بقبول أي :في حق الموهوب له ،أما في حق الواهب فتصح بالإيجاب وحده؛ لأنه متبرع ..و تصح  بقبض بلا إذن في المجلس ؛فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس وبعده به .أي :بعد المجلس بالإذن...وتتم الهبة بالقبض الكامل(الدر المختار مع رد المحتار:(691/5

أما ركن الهبة فهو الإيجاب من الواهب فأما القبول من الموهوب له فليس بركن... فأما القبول والقبض ففعل الموهوب له فلا يكون مقدور الواهب(بدائع الصنائع:(127/

انس رشید ولد ہارون رشید

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

/3رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس رشید ولد ہارون رشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب