86150 | وقف کے مسائل | مسجد کے احکام و مسائل |
سوال
ہمارے گاؤں میں مسجد کے اندر بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور سکول کے بچے ٹیوشن بھی پڑھتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے ؟نیزاجرت لے کر پڑھانا یا بغیر اجرت کے پڑھانےکا حکم بھی واضح کرے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مسجد میں قرآن کریم کی تعلیم دینا خواہ اجرت کے ساتھ ہو یابغیر اجرت کے اس کی گنجائش ہے۔گاؤں میں مسجد کے علاوہ کوئی اور جگہ نہ ہونے کی صورت میں مسجد میں قرآنی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم دینے کی گنجائش ہوسکتی ہے ،تاہم مسجد کے ادب واحترام کا لحاظ رکھنے کےلیے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروروی ہے:
.1مسجد میں تعلیم دینا لوگوں کی عبادت میں مخل نہ ہو۔
2.مسجد کی طہارت اور نظافت کا اہتمام کیا جائے۔
3.بچوں کے ساتھ وقتا فوقتا آداب مسجد کا مذاکرہ ہوتا رہے۔
.4عصری کتابوں سے جاندار اشیاء کی تصاویر کو مٹادیا جائے تاکہ مسجد کا احترام باقی رہے۔
.5متبادل جگہ ملے تو عصری تعلیم کووہاں منتقل کردیا جائے۔
حوالہ جات
(ويفسق معتاد المرور بجامع ... ومن علم الأطفال فيه ويوزر) قوله :ومن علم الأطفال إلخ .الذي في القنية: أنه يأثم ولا يلزم منه الفسق، ولم ينقل عن أحد القول به، ويمكن أنه بناء على أنه بالإصرار عليه يفسق. أفاده الشارح.قلت: بل في التتارخانية عن العيون جلس معلم أو وراق في المسجد، فإن كان يعلم أو يكتب بأجر يكره إلا لضرورة وفي الخلاصة تعليم الصبيان في المسجد لا بأس به اهـ لكن استدل في القنية بقوله عليه الصلاة والسلام :جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم(الدر المختارمع رد المحتار:(428/6
الخياط إذا كان يخيط في المسجد يكره إلا إذا جلس لدفع الصبيان وصيانة المسجد فحينئذ لا بأس به، وكذا الكاتب إذا كان يكتب بأجر يكره وبغير أجر لا، وأما المعلم الذي يعلم الصبيان بأجر إذا جلس في المسجد يعلم الصبيان لضرورة الحر أو غيره لا يكره وفي نسخة القاضي الإمام وفي إقرار العيون جعل مسألة المعلم كمسألة الكاتب والخياط. كذا في الخلاصة.(الفتاوى الهندية:(110/1 التبويب(80086)
انس رشید ولد ہارون رشید
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
/1رجب1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | انس رشید ولد ہارون رشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |