86204 | سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان) | متفرّق مسائل |
سوال
فتاوی فریدیہ جلد نمبر تین صفحہ نمبر 247تھا 250 دعا بعد نماز جنازہ کوجائز لکھا ہے ۔اہل بدعت حضرات کہتے ہیں کہ دیوبندیوں کے مفتی نے جنازہ کے بعد دعا کو جائز لکھا ہے دیکھو اگر ہم بدعتی ہیں تو اپنی مفتی کو بھی بدعتی ہی کہہ دو فیس بک یوٹیوب پر یہ فتاوی اہل بدعت حضرات دیکھاتے ہیں کہ دیکھو دیوبندی مفتی دعا بعد نماز جنازہ جائز لکھا ہے برائے مہربانی اس کا شافی جواب دیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نماز جنازہ خود دعاء ہے اس کے بعد دعا مانگنا چونکہ حضورﷺاور صحابہ وتابعین سے ثابت نہیں اس لئے فقہاء ناجائز اورمکروہ فرماتے ہیں خاص طور پر جبکہ اس پراصرار بھی کیا جائے۔ فتاوی فریدیہ میں لکھا ہےکہ نماز جنازہ میں کسرالصفوف کے بعد دعاکرنا جائز ہےالبتہ اسی کو ضروری اور لازم سمجھنا بدعت ہے۔یہ واضح ہے کہ وہ مطلقا جواز کے قائل نہیں کسر صفوف سے پہلے اور لازم سمجھنے کو وہ بھی بدعت کہتے ہیں۔ لہذا ان کے فتوی سے مطلقارواج کی گنجائش سمجھنا یا اسے دلیل بنانا درست نہیں۔
حوالہ جات
قال ابن نجيم رحمه الله :«لأنه لا يدعو بعد التسليم كما في الخلاصة وعن الفضلي لا بأس به.
(البحر الرائق: 2/ 197)
قال ابن نجيم رحمه الله :«ولأن ذكر الله تعالى إذا قصد به التخصيص بوقت دون وقت أو بشيء دون شيء لم يكن مشروعا حيث لم يرد الشرع به؛ لأنه خلاف المشروع. (البحر الرائق : 2/ 172)
ابن عابدين رحمه الله: (قوله أي صاحب بدعة) أي محرمة، وإلا فقد تكون واجبة، كنصب الأدلة للرد على أهل الفرق الضالة، وتعلم النحو المفهم للكتاب والسنة ومندوبة كإحداث نحو رباط ومدرسة وكل إحسان لم يكن في الصدر الأول، ومكروهة كزخرفة المساجد… (حاشية ابن عابدين: 1/ 560)
محمد اسماعیل بن محمداقبال
دارالافتاء جا معۃ الرشید کراچی
3رجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل بن محمد اقبال | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |