03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سنتوں کے بعد اجتماعی دعا کر نا
86205سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

سنتوں کے بعد اجتماعی دعا کرنےکے متعلق فتاوی فریدیہ جلد نمبر دو صفحہ 262 تا 263 میں لکھا ہے جن علمائے کرام نے بعد سنن دعا کو بدعت قرار دیا ہے ہم ان سے متفق نہیں ہے ۔اکثر فقہاء نے دعا کو بعد سنن افضل قرار دیا ہے۔حالانکہ ہمارے اکابرین نے سنتوں کے بعد  اجتماعی دعا کو بدعت قرار دیا ہے براہ  مہربانی تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں یہ فتاوی انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں اگر آپ کے پاس نہیں ہے تفصیلی جواب دیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سنتوں کے بعد دعا مانگنا چونکہ حضورﷺاور صحابہ وتابعین سے ثابت نہیں اس لیے فقہاء ناجائز اورمکروہ  فرماتے ہیں خاص طور پر جبکہ اس پراصرار بھی کیا جائے ۔فتاوی فریدیہ میں  لکھا ہے کہ پیغمبرﷺ نے ہیئت  اجتماعیہ سے نہ فرائض  کے بعد دعا کی ہے نہ سنن رواتب کے بعد البتہ پیغمبرﷺ نے ہیئت اجتماعیہ  سے دعا کر نے کی ترغیب دی ہے پس ہیئت  اجتما عیہ  سے نماز کے بعد دعا کرنا ممنوع نہیں ہے نہ  فرائض کے بعد اور نہ سنن رواتب کے بعد، ممنوع صرف التزام ہے۔     واضح ر  ہے کہ مفتی صاحب التزام  کو ممنوع  کہہ رہے ہیں ۔لہذا ان  کے فتوی سے  مطلقا گنجائش سمجھنا یا اسے دلیل بنانا درست نہیں۔

حوالہ جات

قال فی الهندية: وأما إذا سجد بغير سبب فليس بقربة ولا مكروه وما يفعل عقيب الصلوات مكروه؛ لأن الجهال يعتقدونها سنة أو واجبة وكل مباح يؤدي إليه فمكروه، هكذا في الزاهدي.

  (الفتاوى الهندية: 1/ 136)

و رحم  ﷲ طائفة من المبتدعة في بعض أقطار الهند حیث واظبوا علی أن الإمام ومن معه یقومون بعد المکتوبة بعد قرائتهم اللهم أنت السلام و منك السلام الخ ثم إذا فرغوا من فعل السنن والنوافل یدعوالإمام عقب الفاتحة جهراً بدعاء مرةً ثانيةً والمقتدون یؤمنون علی ذلك وقدجری العمل منهم بذلك علی سبیل الالتزام والدوام حتی أن بعض العوام اعتقدوا أن الدعاء بعد السنن والنوافل باجتماع الإمام والمأمومین ضروري واجب حتی أنهم إذا وجدوا من الإمام تاخیراً لأجل اشتغاله بطویل السنن والنوافل اعترضوا علیه قائلین: إنا منتظرون للدعاء ثانیاً وهو یطیل صلاته وحتی أن متولي المساجد یجبرون الإمام الموظف علی ترویج هذا الدعاء المذکور بعد السنن والنوافل علی سبیل الالتزام، ومن لم یرض بذلك یعزلونه عن الإمامة و یطعنونه و لایصلون خلف من لایصنع بمثل صنیعهم، وأیم اﷲ! أن هذا أمر محدث في الدین …

 و أیضاً ففي ذلك من الحرج ما لایخفی وأیضاً فقد مرّ أن المندوب ینقلب مکروهاً إذا رفع عن رتبته؛لأن التیمن مستحب في کل شيء من أمور العبادات لکن لماخشی ابن مسعود أن یعتقدوا وجوبه أشار إلی کراهته. فکیف بمن أصرّ علی بدعة أومنکر؟… کان ذلك بدعة في الدین محرمة.

(إعلاء السنن: 3/ 205)

محمد اسماعیل  بن محمداقبال

دارالافتاء جا معۃ الرشید کراچی

7رجب 1446ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اسماعیل بن محمد اقبال

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب