86375 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
ایک شخص کے 5 بیٹے اور3 بیٹیاں ہیں اور اس شخص کی 3 کنال زمین تھی اور اس نے اپنی زندگی میں اس زمین کو اپنے بیٹوں کے درمیاں تقسیم کردیا ۔ ہر کسی کو اس کا حصہ دے دیا ہے اور ان بیٹوں نے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور اس کو اپنے استعمال میں بھی لے آئےتھے اور بیٹیوں کو کچھ بھی نہیں دیا تھا اور ان بیٹیوں کو بتایا کہ تمہارے لیے کچھ نہیں اور اس پر بیٹیوں نے کچھ بھی نہیں کہا اور اس کو تقسیم کیے ہوئے 20 سال ہوگے ہیں اور 2 سال پہلے اس شخص کا انتقال ہو گیا ہے۔ اب ان 3 بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کہتی ہے کہ اس زمین کے اندر ہمارا بھی حصہ ہے آیا اس کا مطالبہ کرنا زمین کے حصہ کے بارے میں درست ہے یا نہیں؟ اور اس شخص نے اپنی موت کے بعد کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرسوال میں فراہم کی گئی معلومات درست اور ثابت شدہ ہیں تو مذکورہ زمین میں بیٹی کا حصہ نہیں ، تاہم اگر کوئی بھائی اپنی خوشی سے بہن کو زمین میں حصہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔یاد رہے کہ اگر بہنیں بھائیوں کے اس دعوی کوتسلیم نہ کریں اور بھائیوں کے پاس اس بارے میں کوئی ثبوت بھی نہ ہو تو وہ حصے کا مطالبہ کرسکتی ہیں۔
حوالہ جات
وتصح بقبول أي :في حق الموهوب له ،أما في حق الواهب فتصح بالإيجاب وحده؛ لأنه متبرع ..و تصح بقبض بلا إذن في المجلس ؛فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس وبعده به .أي :بعد المجلس بالإذن...
وتتم الهبة بالقبض الكامل(الدر المختار مع رد المحتار:(691/5
أما ركن الهبة فهو الإيجاب من الواهب فأما القبول من الموهوب له فليس بركن... فأما القبول والقبض ففعل الموهوب له فلا يكون مقدور الواهب(بدائع الصنائع:(127/6
لا تجوز الهبة إلا محوزة مقسومة مقبوضة يستوي فيها الأجنبي والولد إذا كان بالغاً، وقوله لا يجوز: لا يتم الحكم، فالجواز ثابت قبل القبض باتفاق الصحابة، والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة .)البحر الرائق:(238/6
انس رشید ولد ہارون رشید
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
14/رجب المرجب/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | انس رشید ولد ہارون رشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |