03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کا کچھ حصہ ورثہ کی اجازت کے بغیر فروخت کرنا
86420میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے بھائی نے ہمارے والد محترم کی وفات کے بعد تین کھیت فروخت کئے ہیں،ہر سال فصل کاشت کرتے ہیں اور درخت بھی کاٹتے ہیں،اس میں ہمارے حصہ کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی وارث کے لیے دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر مشترکہ ترکہ کو استعمال کرنا یا اس میں سے کچھ حصہ فروخت کرنا ہرگز جائز نہیں، قرآن وسنت میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے بھائی کے لیے آپ بہنوں کو حصہ دیے بغیر ترکہ کے سامان کو فروخت کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے۔

حوالہ جات

مسند أحمد (2/ 291):

عن سعيد بن زيد بن عمرو عن النبي - صلى الله عليه وسلم -، قال ابن نمُير: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: "من أخذ شبرًا من الأرض ظلماً طُوِّقه يومَ القيامة إلى سبع أَرَضين"، قال ابن نمير: "من سَبع أرضين".

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

14/ رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب