86429 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
ایک شخص چوری کی بجلی استعمال کرتا ہے،مثلاً کنڈے کی تار لگاتا ہے یا میٹر بند کروادیتا ہے، پھر دوسرا شخص اس کوسمجھاتا کہ بھائی آپ بجلی کی چوری چھوڑدوتووہ آگےسے کہتا ہے اس کے بغیر گزارہ نہیں ،ان الفاظ کا شرعاً کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ اس جملہ کے کہنے سے مقصدعموما مہنگائی کے مقابلے میں اپنی بے بسی اورمجبوری کا اظہارہوتا ہے ،لہذا اگرچوری اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے،یا کسی اور تاویل سےاس قبیح فعل کے ارتکاب کوحالات کی مجبوری سمجھ کر یہ بات کہی ہےتوایسا عمل تب بھی اگرچہ ناجائز اور گناہ کبیرہ تو ہے،لیکن ایسا کہنا کفر نہیں۔البتہ آئندہ کےلیےایسی بات کہنے سےبھی اجتناب واحترازضروری ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية - (ج 17 / ص 216):
قيل لرجل حلال واحد أحب إليك أم حرامان قال : أيهما أسرع وصولا يخاف عليه الكفر وكذلك إذا قال : مال بايد خواه حلال خواه حرام ولو قال : تا حرام يا بم كرد حلال نكردم لا يكفر ، ولو تصدق على فقير بشيء من مال الحرام يرجو الثواب يكفر ، ولو علم الفقير بذلك فدعا له ، وأمن المعطي فقد كفرا قيل لرجل كل من الحلال ، فقال ذلك الرجل الحرام أحب إلي يكفر ، ولو قال مجيبا له : درين جهان يك حلال خوار بيار تا أو راسجده كنم يكفر قال لغيره كل الحلال فقال : مرا حرام شايد يكفر كذا في المحيط .
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۴رجب۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |