86431 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
ایک شخص کسی کوقرض دے، پھروہ مقروض سےاپنے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کرےاور مقروض جواب میں یہ کہے کہ آخرت میں حساب کریں گے۔اس طرح کہنے کا شرعاً کیاحکم ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قرض بلا عذربروقت ادا نہ کرنا اور اس کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا گناہ کبیرہ ہے،اوراس طرح کے الفاظ چونکہ ادائیگی سے انکار کے تناظر میں کہے جاتے ہیں ، جومحض فسق اورگناہ ہے،لہذا اس طرح کہنا کفر نہیں، لیکن گناہ کبیرہ ضرور ہے،البتہ اگر کسی نے یہ الفاظ نظریہ آخرت کے انکار یا تمسخر میں کہے ہوں تو ایسا کہنا کفر ہے اور کہنے والا کافر ہوجائے گا اور اس کے لیے اس باطل نظریہ اور کفریہ جملہ کہنے سے توبہ واستغفار کے علاوہ تجدید نکاح وایمان بھی ضروری ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية - (ج 17 / ص 232):
رجل له دين على آخر ، فقال : اكرند هي قيامت رابستانم ، فقال : قيامت برمي تابد إن قال تهاونا بيوم القيامة كفر .۔۔۔۔رجل قال لمديونه : أعط دراهمي في الدنيا ، فإنه لا درهم في القيامة فقال : دمد ديكرى بمن ده وبا نجهان باز خواه أو بازدهم يكفر هكذا أجاب الفضلي وكثير من أصحابنا رحمهم الله تعالى ، وهو الأصح ولو قال : مرابا محشرجه كار ، أو قال : لا أخاف القيامة يكفر كذا في الخلاصة
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۴رجب۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |