86457 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
مجھے اپنے پچھلے سوال پر طلاق کیس سے متعلق فتویٰ ملا ہے جس کا فتویٰ نمبر 64/ 85847ہے۔ مجھے ایک بات سے متعلق ایک چھوٹی سی الجھن ہے جو میرے خیال میں میں نے اپنے پچھلے سوال میں ذکر نہیں کی۔ میں اور میری اہلیہ گیسٹ روم میں ملتے تھے کہ کبھی کبھار دروازے بند ہوتے تھے لیکن کبھی تالا نہیں لگایا جاتا تھا کیونکہ ان پر تالا نہیں ہوتا تھا اس لیے وہ دروازے کبھی اندر سے بند نہیں ہو سکتے اور کوئی بھی باہر سے داخل ہو سکتا تھا جیسا کہ پچھلے سوال میں وضاحت کی تھی۔ تاہم ہم نے فور پلے کیا جس میں بوسہ لینا، ایک دوسرے کی شرمگاہ کو رگڑنا شامل تھا، ایک بار مجھے یاد ہے کہ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ کیا میں ہمبستری کر سکتا ہوں لیکن اس نے انکار کر دیا۔ تاہم جب ہم کھڑے تھے تو میں نے 5 سے 10 سیکنڈ تک کوشش کی لیکن ہمبستری نہیں ہوئی۔ میں اس میں داخل نہیں ہو سکا۔ کمرے میں کسی کے داخل ہونے کا ہر وقت خطرہ رہتا تھا اور میری نظریں ہر وقت دروازے پر رہتی تھیں۔ مختصر یہ کہ وہ ماحول بہت پرخطر تھا اور ہمیں ہر وقت کسی کے داخل ہونے کا خوف رہتا تھا۔ براہ کرم مجھے بتائیں کہ کیا ان اضافی معلومات پر بھی یہی حکم لاگو ہوگا؟ فی الحال میں دبئی میں ہوں، اس لیے اگر کوئی وضاحت درکار ہو تو میں واٹس ایپ پر موجود ہوں۔ میرا واٹس ایپ: 03152974878 جزاک اللہ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فتویٰ نمبر /6485847کے متعلق آپ کی بھیجی گئی وضاحت سے سابقہ جواب پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،لہذا آپ اسی جواب کے مطابق عمل فرمائیں۔ہمبستری نہ ہو تو میاں بیوی کے ہر قسم کے تعلقات کو خلوتِ صحیحہ کے ضابطے کے تحت دیکھا جائے گا۔آپ کے معاملے میں خلوتِ صحیحہ کی صورت پیدانہیں ہوئی۔
حوالہ جات
سخی گل بن گل محمد
دارالافتاءجامعۃالرشید،کراچی
15/رجب المرجب ،1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سخی گل بن گل محمد | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |