03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لڑکی کا ولی کی رضامندی کے بغیر نکاح کرنا
86506نکاح کا بیانولی اور کفاء ت ) برابری (کا بیان

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ لڑکا لڑکی کے گھر والے شادی پر رضامند نہیں ہیں، لڑکی نے کال پر اپنا کسی کو وکیل بنایا ،اس وکیل نے مجلس میں بیٹھ کر لڑکے سے ایجاب و قبول کیا ۔آیا اس صورت میں نکاح ہوگیا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح ایک عارضی اور وقتی معاملہ نہیں ہے، بلکہ زندگی بھر کے جوڑ کا ایک اہم فیصلہ اور بڑی اہمیت و ذمہ داری کا حامل معاہدہ ہے، اس میں عموما والدین  کا فیصلہ اولاد کے حق میں درست ، بہتر اور خیر خواہی پر مبنی ہوتا ہے ، جبکہ والدین کی اجازت کے بغیر از خود نکاح کے لیے کوئی قدم اٹھانا انتہائی ناپسندیدہ ہے۔ علاوہ خاندان کی ناراضگی، قطع تعلقی اور طلاق جیسی خرابیوں کا باعث بن سکتا ہے، جن کا برداشت کرنا بعض دفعہ انسان کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

البتہ اس کے باوجود بھی  اگرلڑکی عاقلہ بالغہ ہو اور اس نے کسی کونکاح کا  وکیل بنایا اور  اس وکیل نے  مجلس میں دو مسلمان عاقل  بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں لڑکی کے ہم پلہ   لڑکے سے ایجاب اور قبول کرلیا ہو، تو  یہ نکاح صحیح ہے  ۔ اگر گواہ نہ ہوں        یا غیر کفو میں نکاح  کیا ہو تو شرعاً وہ نکاح منعقد نہیں ہوتا   ۔

کفو سے مراد یہ ہے کہ لڑکا دینداری ،مال اور پیشہ  وغیرہ میں لڑکی کا ہم پلہ ہو ں ،اس سے کمتر نہ ہوں۔

حوالہ جات

قال العلامۃ رحمہ اللہ :فإذا تزوجت المرأة غير كفء فللأولياء أن يفرقوا بينهما.( مختصر القدوري:ص،146)

قال العلامۃ إبراھیم الحلبی رحمہ اللہ :نفذ نكاح حرة مكلفة بلا ولي وله الاعتراض في غير الكفو وروى الحسن عن الإمام عدم جوازه وعليه فتوى قاضيخان.( ملتقى الأبحر:ص،488)

قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:فإن حاصله: أن المرأة إذا زوجت نفسها من كفء لزم على الأولياء وإن زوجت من غير كفء لا يلزم.(رد المحتار:84/3)

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(وتعتبر) الكفاءة للزوم النكاح خلافا لمالك (نسبا فقريش) بعضهم (أكفاء) بعض (و) بقية (العرب) بعضهم (أكفاء) بعض.... (و) أما في العجم فتعتبر (حرية وإسلاما) ... و تعتبر في العرب والعجم (ديانة) أي تقوى فليس فاسق كفؤا لصالحة أو فاسقة بنت صالح معلنا كان أو لاعلی الظاھر.(ومالا) بأن يقدر على المعجل ونفقة شهر لو غير محترف، ... (وحرفة) فمثل حائك غير كفء لمثل خياط.(الدر المختار :3/ 86)

قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:فعلی ھذا فالنسب معتبر فقط.(رد المحتار :87/3)

ارشاد احمدبن عبد القیوم 

دار الافتاءجامعۃالرشید ،کراچی

 20جب المرجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ارشاد احمد بن عبدالقیوم

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب