86483 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
سعودی عرب، مکہ مکرمہ میں آج کل (PRAN) کمپنی کے پروڈکٹس بیچے جا رہے ہیں، جن میں زیادہ تر فوڈ پروڈکٹس شامل ہیں، جیسے بچوں کے کھانے پینے کی اشیاء۔ میں نے سنا ہے کہ اس کمپنی کے مالک کا تعلق قادیانیت سے ہے، لیکن اس بارے میں صحیح معلومات معلوم نہیں ہیں۔ میرا سوال مفتیانِ کرام سے یہ ہے کہ:کیا یہ کمپنی واقعی قادیانی کی ہے؟کیا اس کمپنی کے پروڈکٹس خریدنا یا کھانا پینا جائز ہے؟کیا مجھے دوکاندار کو بتانا چاہیے کہ اس کمپنی کے پروڈکٹس بیچنا جائز نہیں ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بطور تمہید یہ جاننا لازمی ہے کہ:
عمومی حالات میں کفار کے ساتھ مالی معاملات یا ان کی مصنوعات خریدنا فی نفسہ جائز ہے، لیکن اگر کفار مسلمانوں کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہوں یا دیگر ایسی وجوہات ہوں جن سے مسلمانوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو پھر ان کے ساتھ معاملات کرنا جائز نہیں۔ البتہ جب کوئی دوسری صورت ممکن ہو اور مسلمان تاجر سے معاملہ ہو سکتا ہوتو عام حالات میں بھی مسلمانوں سے ہی معاملہ کرنا بہتر ہے۔
یہ حکم عام کفار کا ہے۔ جہاں تک قادیانی گروہ کا تعلق ہے تو چونکہ یہ لوگ عام کفار کے مقابلے میں اسلام اور مسلمانوں کےلئے زیادہ خطرناک ہیں؛ کیونکہ ان کے کفر پر امت کا اجماع ہے، مگر یہ لوگ اس سب کے باوجود اپنے کفریہ عقائد کو اسلامی عقائد کا نام دیتے ہیں اور خود کو مسلمان کہتے ہیں، ایسے لوگوں کو شریعت میں "زندیق" کہا جاتا ہے، اور زندیق سے ایسے تعلقات رکھنا جائز نہیں ہے جس سے اس کے دعوائے اسلام کی تصدیق یا ہمت افزائی ہوتی ہو، اس کے کفر میں اشتباہ پیداہوتا ہو یا اس کی اسلام مخالف سازشوں کو تقویت ملتی ہو۔ ایمانی غیرت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ قادیانیوں کے ساتھ معاملات اور ان کی مصنوعات کی خریدو فروخت سے بچا جائے۔ اس لئے قادیانی افراد اور ان کی کمپنیوں کے ساتھ معاملات (خرید وفروخت، شرکت یعنی پارٹنرشپ اور ملازمت) سے حتی الامکان مکمل پرہیز کرنا ضروری ہے۔(تبویب83748)
تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں۔
-1ہماری معلومات کے مطابق اس کمپنی کے مالک قادیانی ہے ،کیونکہ مرکز الدعوۃ الااسلامیہ ڈھاکہ،شبان ختم نبوت اور وکی پیڈیا کے مطابق اس كمپنی کے چیرمین امجد خان چوہدری خود بھی قادیانی تھے ،جبکہ ان کےوالد احمدیہ جماعت بنگال کے جنرل سیکٹری تھے،اور ان کے دادا احمدی جماعت بنگال کے امیر اور کئی قادیانی کتابوں کے مترجم بھی تھے ،اسی طرح قاديانی اخبار "ہفت روزہ الحکم" کے مطابق اس کمپنی کا موجودہ چیرمین احسن خان چوہدری قادیانی اجتماعات میں شرکت کرتے رہتے ہیں ۔
-3,2قادیانیوں کی مصنوعات استعمال کرنا اور انہیں بیچنا شرعاًجائز نہیں،قادیانی کمپنیوں کی مصنوعات خریدنے میں ان کے ساتھ تعاون لازم آتا ہے، اس لیے تمام مسلمانوں کےاسلامی غیرت اورحمیت کا تقاضایہ ہے کہ قادیانیوں سے تجارتی لین دین نہ کریں ۔اسی طرح دوسرے مسلمان بھائیوں کو بھی حکمت وبصیرت کے ساتھ بتا نا چاہئے تاکہ وہ لا علمی میں دین دشمنوں کا معاون نہ بنے۔
حوالہ جات
ﵟوَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ 2ﵞ [المائدة: 2]
المسوّیٰ فی شرح الموطأ للشاہ ولی اللہ الدھلوی :(2/268)
المخالف للدین الحق إن لم یعترف به ولم یذعن لہ لا ظاھراً ولا باطناً فھو الکافر، وإن اعترف بلسانه، وقلبُه علی الکفر فهو المنافق. وإن اعترف به ظاهراً وباطناً، لکنه یفسر بعض ما ثبت من الدین ضرورةً بخلاف مافسره الصحابة والتابعون وأجمعت علیه الأمة فهو الزندیق، کما إذا اعترف بأن القرآن حق، وما فیه من ذکر الجنة والنار حق، لکن المراد بالجنة الابتهاج الذي یحصل بسبب الملکات المحمودة، والمراد بالنار هي الندامة التي تحصل بسبب الملکات المذمومة، ولیس فی الخارج جنة ولا نار فهو الزندیق.
فقه البیوع :(1/175-166)
لا یشترط لصحة البیع إسلام المتعاقدین، فیصح البیع و الشراء من غیر مسلم، سواء کان ذمیا أم حربیا أم مستأمنا. و لکن منع بعض الفقهاء من مبایعته لبعض العوارض، لا لکونه غیر أهل للتعاقد. و إن هذه العوارض إما لکون العقد یؤدی إلی إذلال مسلم، أو إهانة مقدَّساتٍ إسلامیةٍ، أو إعانة المحارب علی محاربته للمسلمین، أو معارضة المصالح السّیاسیة للإسلام و الأمة المسلمة. و لنتکلم علی کل واحد منها بشیئ من التفصیل، و الله سبحانه و تعالی هو الموفق....ویتبین مما ذکره الفقهاء فی هذا الموضوع أن الأحکام تدور علی مصلحة الإسلام و المسلمین، فما تعین ذریعة لتقویة أهل الحرب ضد المسلمین؛ فإنه ممنوع، و ما لم یکن کذلك فلیس بمحظور؛ لأن الأمر فی منع بیع السلاح لا یختص بالکافر، بل بیعه ممنوع من أهل البغی من المسلمین أیضا بالاتفاق؛ لأنه إعانة لأهل البغی فی محاربتهم أهل العدل، و یمنع من بیع السلاح من قطاع الطریق و اللصوص و لو کانوا مسلمین، و کذلك الأمر لایختص بالسلاح، بل کل ما یقوی أهل الحرب فی محاربتهم للمسلمین لا یجوز بیعه منهم.... فهذا کله یدل علی أن المنع لیس لکون البیع منهم ممنوعا فی حد ذاته، بل المنع دائر علی مصلحة الإسلام و المسلمین فی أحوال مختلفة. و ینبغی أن یکون الأمر فی مثل ذلك موکولًا إلی الإمام العادل.
البحر الرائق :(5/ 136)
وأما من يبطن الكفر -والعياذ بالله تعالى- ويظهر الإسلام فهو المنافق.
The 48th National Ijtema 2019 of Majlis Khuddam-ul-Ahmadiyya, Bangladesh was successfully held from 4 to 6 October at Bakshibazar, Darul Tablig mosque Dhaka.... Several career guideline programs also took place. Chairman and CEO of PRAN-RFL Group, Ahsan Khan Chowdhury Sahib delivered a speech and presentation on career development. )Al Hakam (
محمد اسماعیل بن اعظم خان
دار الافتا ء جامعہ الرشید ،کراچی
13/رجب 6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل بن اعظم خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |