86591 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
دبئی ڈیوٹی فری لاٹری كے بارے میں راہنمائی فرمائیں، جہاں پہ ایک ٹکٹ 1000 درہم کا ملتا ہے ، ٹوٹل ٹکٹس 5000 ہوتے ہیں . انعام کی رقم 1 ملین ڈالر ہے . قرعہ اندازی میں نام نکلنے پر ساری رقم ایک بندے کو مل جاتی ہے، باقی لوگوں كے پیسے ضائع ہو جاتے ہیں . یہ لاٹری دبئی ایئرپورٹ كے ڈیوٹی فری سے ملتی ہے . کیا یہ لاٹری جائز ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ لاٹری سود اور جوئے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ، پانچ سو درہم کی لاٹری میں انعام کے نام سے جتنے بھی درہم پانچ سو سے زائد ہوں، وہ سب سود ہونے کی وجہ سے لینا حرام ہیں،نیز لاٹری میں لگائی گئی کل رقم ڈوب جانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ڈوبنے،بلکہ کچھ مزید رقم کھینچنے کا بھی امکان ہوتا ہے؛اس لیے جوا ہونے کی وجہ سے بھی یہ ناجائز ہے۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6/ 403):
"(قوله: لأنه يصير قمارًا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً و ينقص أخرى، وسمي القمار قمارًا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص، و لا كذلك إذا شرط من جانب واحد لأن الزيادة و النقصان لاتمكن فيهما بل في أحدهما تمكن الزيادة، وفي الآخر الانتقاص فقط فلاتكون مقامرة لأنها مفاعلة منه زيلعي."
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
21/ رجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |