86558 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
Akele mein ne ap ne ap se kaha ke mein ghar walon ko bol deta hun ke ghr alag kerne ki baat ki tou meri biwi ko talaq hai tou kya us se talaq ho jati hai. Or yeh baat mein ?ne ghar walon senai kahi tou is ka kya hukum hai(اگر گھر والوں نے گھر الگ کرنے کی بات کی تو میری بیوی کو طلاق ہے)
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق کے وقوع کے لیے کسی کے سامنےکہنا او ر کسی کو سنانا ضروری نہیں، بلکہ اگر تنہائی میں بھی شوہر طلا ق دے توو اقع ہو جاتی ہے ۔مذکورہ صورت میں ا گرآپ نے تنہائی میں زبان سے یہ کہہ دیا ہو کہ اگر گھر والوں نے گھر الگ کرنے کی بات کی تو میری بیوی کو طلاق ہے تو یہ شرط کے ساتھ معلق ہو گئی ۔ جب شرط پائی جائے گی یعنی جب آپ کے گھر والوں نے گھر الگ کرنے کی صرف بات (آپ کی موجودگی میں کی ہو یا غیر موجودگی میں ) تو ایک طلا ق رجعی واقع ہوگی۔ لیکن اگر آپ نے یہ جملہ زبان سے نہیں کہا بلکہ صرف دل میں خیال آیا ہو یا محض وہم ہواہو تو پھر طلا ق واقع نہیں ہوگی ۔ اگر گھر والوں نے بات کی تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی اور پھر آپ کے پاس دو طلاق دینے کا اختیار باقی رہے گا ۔
حوالہ جات
وفي الهندية : وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.( الفتاوی ا الهندية: 420/1 )
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.( الفتاوی ا الهندية:470/1 )
وشرعا (رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص) هو ما اشتمل على الطلاق ...( وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية.
( رد المحتار : 3/ 226)
ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات.
( المبسوط للسرخسی:95/6)
لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول أنت طالق ولا ينوي لا تطلق. (البحر الرائق:3/ 278)
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:1/ 135)
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «إن الله تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها، ما لم تعمل به، أو تتكلم» " متفق عليه.
الخواطر إن كانت تدعو إلى الرذائل فهي وسوسة......... والأصح أنه ليس بحجة من غير المعصوم؛ لأنه لا ثقة بخواطره..... أي: ما خطر في قلوبهم من الخواطر الرديئة.... كذا في الأزهار.
فتاوی دار العلوم دیوبند : بیوی کی غیر موجودگی میں بھی طلا ق واقع ہو جاتی ہے ۔ 41/9
عبدالوحید بن محمد طاہر
دارالافتاء جامعہ الرشیدکراچی
22رجب المرجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالوحید بن محمد طاہر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |