03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
منافع کی شرح کا حکم
86984جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم!  میں $k40(9PKR ملین سے  300k$(70ملین PKR)کے درمیان قیمت کی کاریں%  7-15کے منافع کے مارجن پر فروخت کرتا ہوں ۔ کیا اس قدر منافع کے مارجن پر اشیائے ضروریہ بیچنا حرام ہے؟ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعتِ میں دوسروں کی خیرخواہی کا حکم ہے، تاہم منافع کی کوئی شرح طےنہیں ہے،فروخت کرنے والا اورخریدارباہمی رضامندی سےجو بھی شرح طے کریں ، وہ درست ہوتی ہے۔ البتہ بازار کے متعارف منافع سے زائد منافع رکھنا مناسب نہیں۔ لہذا آپ بازارکے عرف کے مطابق نفع لے کرکاریں  فروخت کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات

في الفتاوى الهندية :ومن اشترى شيئا وأغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز وقال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - إذا زاد زيادة لا يتغابن الناس فيها فإني لا أحب أن يبيعه مرابحة حتى يبين. ( الفتاوى الهندية: 3/ 181)
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : . (قوله بيع المضطر وشراؤه فاسد) هو أن يضطر الرجل إلى طعام أو شراب أو لباس أو غيرها ولا يبيعها البائع إلا بأكثر من ثمنها بكثير، وكذلك في الشراء منه (رد المحتار : 59/5 ) 
 

واجد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
28/شعبان6144ھ
 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

واجد علی بن عنایت اللہ

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب