03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان بنات کے مدرسہ کے لئے وقف کردینے کی وصیت کرنا
86715وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

علی اصغرکاانتقال ہواہے،اس نےاپنی اہلیہ کووصیت کی میرامکان بنات کے مدرسہ کے لئے وقف کردینا،اس کے بعد اس کی اہلیہ کابھی انتقال ہوگیا،اہلیہ کاکوئی رشتہ دارہمارے علم کے مطابق نہیں ہے،علی اصغر مرحوم کے تین بھائی ہیں جوسب بچوں والے ہیں،دوبھائی حیات ہیں،ایک کاانتقال مرحوم اصغرکے بعد ہواہے،واضح رہے کہ مرحوم اصغرکے ترکہ میں کیش اورگھرکادیگرسامان  بھی موجود ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میرامکان بنات کے مدرسہ کے لئے وقف کردیناوصیت ہے،وصیت تہائی مال تک معتبرہوتی ہے،لہذااگریہ مکان کل ترکہ کے تہائی میں آرہاہے تومذکورہ مکان وصیت کے مطابق مدرسہ کے لئے دیناضروری ہے،اگرترکہ کے تہائی میں نہیں آرہاتواس صورت میں تہائی حصہ کے بقدروصیت نافذہوگی اوراگرورثہ وصیت کے مطابق پورے مکان مدرسہ کے لئے دیناچاہیں تود ےسکتے ہیں،باقی مرحومہ اہلیہ اصغر کے ترکہ کاحکم یہ ہے کہ اگرواقعی کوئی اس کاوارث موجود نہ ہو اس کے سارے ترکہ کا مستحق وہ ہوگا جس کے لیے اس نے موت کے بعد سارے ترکہ کی وصیت کی ہو اور اگر کسی کے لیے وصیت نہیں کی تو اس کا ساراترکہ فقراء  میں تقسیم کردیاجائے۔

حوالہ جات

فی الدر المختار للحصفكي (ج 7 / ص 230):

(وتجوز بالثلث للاجنبي) عند عدم المانع (وإن لم يجز الوارث ذلك لا الزيادة عليه إلا أن تجيز ورثته بعد موته) ولا تعتبر إجازتهم حال حياته أصلا بل بعد وفاته (وهم كبار) يعني يعتبر كونه وارثا أو

غير وارث وقت الموت لا وقت الوصية۔

وفی رد المحتار (ج 29 / ص 375):

( ثم ) بعدهم ( الموصى له بما زاد على الثلث ) ولو بالكل وإنما قدم عليه المقر له لأنه نوع قرابة بخلاف الموصى له ( ثم ) يوضع ( في بيت المال ) لا إرثا بل فيئا للمسلمين .

( قوله ثم بعدهم إلخ ) أي إذا عدم من تقدم ذكره يبدأ بمن أوصى له بجميع المال فيكمل له وصيته ، لأن منعه عما زاد على الثلث كان لأجل الورثة۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

       ۲۶/رجب ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب