86804 | نماز کا بیان | قضاء نمازوں کا بیان |
سوال
میری عمر 58سال ہے۔14سال میں بالغ ہوئی۔7 بچے ہیں ۔ماہواری کی مدت 4 دن،نفاس کی مدت 20 دن ،8 سال سے نماز پڑھ رہی ہوں۔بقیہ 36 سال کی قضاء نماز کا حساب کیسے لگائیں؟آپ حساب لگا کر بتادیں تو اچھی بات ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قضاء نمازیں جتنی جلدی پڑھی جائیں تو بہتر ہے۔یقینی حساب لگانامشکل ہے،لیکن آپ کم ازکم31 سال 11مہینے23دن کی قضاء نمازیں پڑھیں اور اس کے لیےآسان طریقہ یہ ہےکہ ہر نماز کےساتھ ایک قضاءنمازبھی پڑھیں اوراس کےعلاوہ فارغ وقت ملےتوبھی پڑھتی رہیں یہاں تک کہ آپ کویقین ہوجائےساری نمازیں ادا ہوگئی ہیں۔اگرنمازیں پوری نہ ہوئی تو فدیے کی وصیت کریں۔نمازکی نیت ہمیشہ یوں کی جاسکتی ہےکہ میرے ذمےجو(مثلاً فجر کی) نمازیں باقی رہ گئی ہیں ان میں سے پہلی نمازپڑھتی ہوں۔
تنبیہ : یہ حسا ب اس اعتبار سے لگایاگیا ہے کہ نفاس کےسارےایام ان چھتیس سالوں میں پیش آئے ہوں جن میں نماز نہیں پڑھی گئی تھی اگرنفاس کےکچھ ایام ان آٹھ سالوں میں بھی پیش آئے ہوں جن میں نمازیں پڑھی گئی ہے۔تو پھرمذکورہ تیس سال والے حساب میں اتنے ایام کااضافہ کر کے پڑھیں۔اگریاد نہ ہو تو غالب گمان کے مطابق عمل کریں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ االہ تعالی : فالأصل فيه أن كل صلاة فاتت عن الوقت بعد ثبوت وجوبها فيه فإنه يلزم قضاؤها سواء تركها عمدا أو سهوا أو بسبب نوم وسواء كانت الفوائت كثيرة أو قليلة… والظاهر أن المراد بالمأثم ترك الصلاة فلا يعاقب عليها إذا قضاها وأما إثم تأخيرها عن الوقت الذي هو كبيرة فباق لا يزول بالقضاء المجرد عن التوبة بل لا بد منها…. والقضاء فرض في الفرض واجب في الواجب سنة في السنة ثم ليس للقضاء وقت معين بل جميع أوقات العمر وقت له إلا ثلاثة وقت طلوع الشمس ووقت الزوال ووقت الغروب فإنه لا تجوز الصلاة في هذه الأوقات لما مر في محله. (البحر الرائق (85/86/2:
قال العلامۃ الطحطاوی رحمہ اللہ : من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء. ) حاشية الطحطاوي : 447)( تبيين الحقائق :1/ 190)
قال العلامۃ الزیلعی رحمہ اللہ:وفي الحاوي لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقضي حتى يستيقن. ( تبيين الحقائق :1/ 190)
محمدادریس
دار الافتاءجامعۃ الرشید ،کراچی
/25رجب المرجب1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن غلام محمد | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |