03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرکاطلاق کے بعدانکارکرنا
86744طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میں اللہ تعالی کوحاضرناظرجان کرجوتحریرکررہی ہوں وہ بالکل سچ ہے اورمیں نے قیامت کے دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کاحساب دیناہے،میں تین بچوں کی ماں ہوں اورشادی کو9سال ہوچکے ہیں،میرے شوہراکثرمجھ سے لڑتے جھگڑتے رہتے تھے،اکثرمجھے لڑائی کے دوران طلاق کی دھمکی دیتے تھے اگرایساکام کیاتومجھ پرتین شرط طلاق ہوگی،ابھی ایک دن ہمارا بجلی کے بلب پر جھگڑاہواتوانہوں نے مجھےماراپیٹا،گالم گلوچ کی اورمجھے کہاجاؤ،بچوں کولیکرنکل جاؤمیرے گھرسے،میں نے کہاخود چھوڑکرآئیں توانہوں نے غصہ میں آکر کہا:جاؤ،نکلو،تم مجھ پرتین شرط طلاق ہو،جس پرمیں رونے لگ گئی،میری ساس بھی میرے ساتھ کھڑی تھی،میرے شوہرنے ماں کوبولا:میں نے کام ختم کردیاہے،وہاں پرہم تین تھے،میرے بچے بھی تھے،پھرمیں نے کہااب میرے قریب مت آنا،نہ مجھ سے کوئی بات کرنا،میراشوہرخاموشی سے دوسرے کمرہ میں چلاگیا،اب میراشوہرمنکرہے،وہ کہتاہے کہ میں نے کہاتھااگرتم نے کوئی چیزچھپائی تومجھ پرتین شرط طلاق ہوگی،جبکہ اس وقت چوری کی کوئی بات ہی نہیں تھی،اب وہ سراسرجھوٹ بول رہاہے،میری ساس نے ایک جرگہ میں اس بات کاحلفااقرارکیاہےکہ اس نے غصہ میں طلاق دی ہے،اب شوہرمنکرہے،میں نے یہ الفاظ ہوش وحواس میں اپنے کانوں سے سنے ہیں،مجھے شرعی راہنمائی درکارہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرآپ نے طلاق کے الفاظ خودسنے ہیں تواس صورت میں آپ پراپنے سنے ہوئے الفاظ پرعمل کرناضروری ہے، لہذا جب آپ نے تین طلاق کے الفاظ سنے ہیں تواب آپ کے لئے اس مرد کے ساتھ رہناجائز نہیں ہے، اورعدت گزرنے کے بعد آپ دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہیں اوراگریہ مرد آپ کوچھوڑنے پرآمادہ نہ ہوتو خاندان اورمحلہ کے سمجھدارلوگوں پرلازم ہے کہ وہ اس مردکواللہ تعالی کاخوف دلائیں اورتمام ممکنہ طریقوں کوبروئے کارلاتےہوئے اس  مرد سےآپ  کی جان چھڑانے کا اہتمام کریں اوراگرعدالت یا پنچایت آپ کے خلاف فیصلہ کردے اورمجبوراآپ کواس مرد کے ساتھ رہناپڑے تویہ اگرچہ حرام ہے،مگراس کاگناہ شوہرکوہوگا،آپ کونہیں ہوگا۔

حوالہ جات

وفی تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق  (ج 6 / ص 290):

والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو علمت به ؛ لأنها لا تعلم إلا الظاهر

وفی درر الحكام شرح غرر الأحكام  (ج 4 / ص 209):

إذا قال أنت طالق ونوى به الطلاق عن وثاق لم يصدق قضاء ؛ لأنه خلاف الظاهر والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو شهد به شاهد عدل عندها لكن تعتبر نيته بينه وبين الله تعالى

وفی فتح القدير  (ج 8 / ص 17)

وكل ما لا يدينه القاضي إذا سمعته منه المرأة أو شهد به عندها عدل لا يسعها أن تدينه لأنها كالقاضي لا تعرف منه إلا الظاهر

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

   ۲/شعبان۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب