03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل قسطوں پر فروخت کرنے کا حکم
86759خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میں نقد اور ادھار قسطوں پر موبائل کا کاروبار کرتا ہوں، مثلاً: اگر ایک موبائل کیش میں  15000روپے کا ہے، تو میں پانچ ماہ کی قسطوں پر بیس ہزار کا بیچتا ہوں اور اسی مجلس میں طے کر لیتا ہوں کہ میں نے پانچ ماہ کی قسطوں پر بیس ہزار روپے کا بیچا، پھر عقد حتمی ہو جانے کے بعد اگر کوئی گاہک وقت پر قسط ادا نہ کرے تو اضافی جرمانہ وغیرہ کچھ نہیں لیتا اور اگر کوئی گاہک مقررہ مدت سے پہلے رقم ادا کر دیتا ہے تو میں پیسوں میں کمی نہیں کرتا۔ کیا میرا یہ طریقہٴ کار درست ہے؟       

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں کر کی گئی تفصیل کے مطابق اگر آپ خریدفروخت کے وقت موبائل کی قیمت اور اس کی ادائیگی کا وقت طے کر لیتے ہیں اور پھر کسٹمر کے تاخیر کرنے کی صورت میں اضافی جرمانہ نہیں لیتے، نیز مقررہ مدت سے پہلے رقم ادا کرنے کی صورت میں قیمت میں بھی کوئی نہیں کی جاتی تو مذکورہ طریقہٴ کار کے مطابق آپ کا نقد اورقسطوں پر ادھار خریدفروخت کرنا جائز ہے۔

حوالہ جات

مجمع الأنهر: ۳:۱۳ ، ط:دار الکتب العلمیة بیروت:

ویصح البیع بثمن مال مؤجل لإطلاق قولہ تعالیٰ: ﴿وَاَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾

شرح مجلة الأحکام العدلیة لسلیم رستم باز اللبناني۱:۱۲۷، رقم المادة: ۲۴۵، ط: مکتبة الإتحاد دیوبند:

البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح…… یلزم أن تکون المدة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط .

المبسوط للسرخسي ۱۳:۷، ۸، ط: دار المعرفة بیروت:

وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا، وبالنقدکذا، أو قال إلی شھر بکذا أو إلی شھرین بکذا فهو فاسدٌ … وهذا إذا افترقا علی هذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرّقا حتّٰی قاطعہ علیٰ ثمن معلوم وأتما العقد علیہ فهو جائز الخ .

بدائع الصنائع ، کتاب البیوع،جهالة الثمن ۴:۳۵۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند:

إذا قال: بعتک هذا العبد بألف درهم إلی سنة أو بألف وخمسة إلی سنتین؛ لأن الثمن مجهول، فإذا علم ورضی بہ جاز البیع؛ لأن المانع من الجواز هو الجهالة عند العقد، وقد زالت في المجلس ولہ حکم حالة العقد، فصار کأنہ معلوم عند العقد.

بحوث في قضایا فقہیة معاصرة: (ص: ۷)للشيخ محمد تقي العثماني:

أما الأئمة الأربعة وجمهور الفقهاء والمحدثین فقد أجازوا البیع المؤجّل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع مؤجّل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد .

محمد نعمان خالد

دادالافتاء جامعة الرشیدکراچی

3/شعبان المعظم 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب