86760 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرے والد صاحب نے وفات کے وقت کچھ مال چھوڑا ہے، جس میں وصیت بھی کی گئی ہے، ان کے ورثاء میں چھ بیٹے اور آٹھ بیٹیاں ہیں، کل ترکہ 56243359روپے ہیں، یہ ترکہ مذکورہ ورثاء میں کیسے تقسیم ہو گا؟ نیز وصیت کتنے مال میں نافذ ہوگی؟ مرحوم کے صرف یہی ورثاء ہیں، دیگر کا انتقال ان کی زندگی میں ہو چکا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے والد مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جو کچھ ساز وسامان چھوڑا ہے اور مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب الادء ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،مرحوم کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی(3/1،یعنی کل ترکہ کے تین حصے کر کے ان میں ایک حصہ میں وصیت نافذ ہو گی، جوکہ موجودہ نقدی میں سے18747786.333روپےہو گی) تک جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے، اس کوان کےبیٹے اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ بیٹے کو بیٹی کی بنسبت دوگنا دیا جائے گا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ سے متعلق مذکورہ بالا پہلے تین حقوق ادا کرنے کے بعد باقی بچنے والے ترکہ کوبیس (20) حصوں میں برابرتقسیم کرکے مرحوم کے ہر بیٹے کو (2) حصے اورہر بیٹی کوسترہ ایک (1) حصہ دیا جائے گا، فيصدی لحاظ سے ہر وارث كے حصہ کی تفصیل اور وصیت کے بعد بقیہ نقدی (37495572.667)میں سے حصہ ذیل کے نقشہ میں ملاحظہ فرمائیں:
نمبر شمار |
وارث |
عددی حصہ |
فيصدی حصہ |
نقدی میں حصہ |
1 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
2 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
3 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
4 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
5 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
6 |
بیٹا |
2 |
10% |
3749557.266روپے |
7 |
بیٹی |
1 |
5% |
2812167.95روپے |
8 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
9 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
10 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
11 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
12 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
13 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
14 |
بیٹی |
1 |
5% |
1874778.633روپے |
مجموعہ: |
|
20 |
100 |
37495572.667روپے |
حوالہ جات
القرآن الکریم : [النساء:11]
يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ.
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
محمد نعمان خالد
دادالافتاء جامعة الرشیدکراچی
3/شعبان المعظم 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |