86852 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
- ٹک ٹاک جوکہ ایک سوشل میڈیا ایپ ہے،اس پر گفٹنگ کرنا اور دوسروں سے گفٹنگ کرواناجائز ہے یا ناجائز؟
- ٹک ٹاک چینل کو مونیٹائز کروانا جائز ہے یا ناجائز؟اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
(1)ہماری معلومات کے مطابق ٹک ٹاک ایپ پر گفٹنگ کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ پر مواد تخلیق کرنے والے(content creators)خواہ ویڈیو کی شکل میں ہوں یا لائیو اسٹریمرز(live streamers) ہوں،انہیں ٹک ٹاک پر دیکھنے والے صارفین اپنی پسند کے اظہار اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے، انہیں ٹک ٹاک پالیسی کے مطابق کچھ گفٹس بھیجتے ہیں،جس کاطریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ صارفین پہلے ٹک ٹاک کوائنز(یہ کوائنز کرپٹو کوائنز کی طرح نہیں ہوتے ) خریدتے ہیں،پھر ان کوائنز کے ذریعے مختلف ورچوئل گفٹس خریدتے ہیں،ان گفٹس میں سے ہر گفٹ کی ایک مخصوص مالیت ہوتی ہے،یہ گفٹس صارفین دوسروں کو بھیجتے ہیں،جو بھیجنے والوں کے اکاؤنٹس سے، جنہیں بھیجے گئے ہیں، ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوجاتے ہیں،پھر وہ انہیں ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے سے نقد پیسوں میں تبدیل کروا کر اپنے بینک اکاؤنٹ وغیرہ میں وصول کر لیتے ہیں۔
ابتداء میں کسی رائج کرنسی کے ذریعے جو ٹک ٹاک کوائن خریدے جاتے ہیں ،وہ مال نہیں،اسی طرح پھر ان کوائن کے ذریعے جو گفٹ خریدے جاتے ہیں وہ بھی مال نہیں،لہٰذا یہ دونوں تبادلے تو شرعاً معتبر نہیں،البتہ کوائن اور گفٹ کے خریدار کا مقصد انتہاءً یہ ہوتا ہے کہ وہ تخلیق کار(content creators) کو انعام کے طور پر کچھ رقم دے اورچونکہ یہ مقصد فی نفسہ درست ہےاور انتہاءً کچھ کٹوتی کے ساتھ یہ رقم انعام کےطور پر تخلیق کار(content creators)کو پہنچ جاتی ہے ،لہٰذا فی نفسہ گفٹنگ جائز ہے،کیوں کہ ٹک ٹاک ،گفٹ کرنے والے کی رقم میں سے جتنے پیسے اپنے پاس رکھتا ہے اسے اس کی خدمات(Services) کا عوض قرار دیا جاسکتا ہے، لیکن یاد رہے ناجائز مواد(content) دیکھنا،اس کی حوصلہ افزائی(Promotion) کرنا ،اس کی تشہیر کا ذریعہ بننا ،یہ سب ناجائز ہے،لہٰذا گفٹنگ صرف جائز مواد(content) کے تخلیق کار(content creators)کے لیے جائز ہےاورناجائز مواد(content) کے تخلیق کار(content creators) کے لیے ناجائز ہے۔
(2) یوٹیوب اور ٹک ٹاک دونوں پلیٹ فارمز تخلیق کاروں(Content creators) کو پیسہ کمانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں، تاہم ان کے پیسہ کمانے(app itself earnings) کے طریقے اوران سے کمائی(Monetization and earnings for user) کے طریقہ کار میں فرق ہے۔یوٹیوب اورٹک ٹاک کے درمیان اہم فرق کی تفصیل ملاحظہ ہو:
مونیٹائزیشن پروگرامز (Monetization Programs)
یوٹیوب(YouTube)
اشتہارات کی آمدنی(Ad Revenue) یوٹیوب پارٹنر پروگرام:(YouTube Partner Program) یوٹیوب پر تخلیق کاروں(Content creators) کا بنیادی طریقہ پیسہ کمانے کا ان کے ویڈیوز پر اشتہارات چلانے کے ذریعے ہوتا ہے۔ یوٹیوب پارٹنر پروگرام (YPP (YouTube Partner Program)) میں شامل ہونے کے لیے درج ذیل باتوں کی پابندی ضرورت ہوتی ہے:
- کم از کم 1,000 سبسکرائبرز۔
- پچھلے 12 مہینوں میں 4,000 گھنٹے دیکھی گئی ویڈیوز (watch Time)
- یوٹیوب آپ کے ویڈیوز پر اشتہارات دکھاتا ہے اور آپ کو ان اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ ملتا ہے۔ آپ کو ہر 1,000 ویوز پر پیسے ملتے ہیں، جو CPM (Cost Per Thousand Impressions) کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔
آمدنی کی اقسام(Revenue Types)
- ڈسپلے اشتہارات (Display ads)، اوورلے اشتہارات (Overlay ads)، اسکیپ ایبل (Skip able ads) ویڈیو اشتہارات، وغیرہ۔
- یوٹیوب پریمیئم سبسکرائبرز(YouTube Premium subscribers) کے ویڈیوز دیکھنے پر بھی آپ کی آمدنی میں حصہ ملایاجاتا ہے۔
ٹک ٹاک(Tiktok)
کریئیٹر فنڈ(Creator Fund) : ٹک ٹاک ایک کریئیٹر فنڈ فراہم کرتا ہے جس میں تخلیق کار (Content creator) اپنی ویڈیوز کی پرفارمنس کے مطابق پیسہ کماتے ہیں۔ اس فنڈ میں شامل ہونے کے لیے ضروری شرائط درج ذیل ہیں:
- کم از کم 10,000 فالورز
- پچھلے 30 دنوں میں 100,000 ویوز
[اس میں ادائیگی ویڈیو کی انگیجمنٹ (views, likes, comments) پر مبنی ہوتی ہے۔(یعنی یہ دیکھا جاتا ہے کہ کتنے لوگ آپ کی ویڈیو کے ذریعے ٹک ٹاک سے مستفید ہورہےہیں)]۔
اشتہارات(Ads) : ٹک ٹاک میں ان فیڈ اشتہارات (In-Feed ads)، ٹاپ ویو اشتہارات (Top View Ads)اور دیگر برانڈڈ مواد شامل ہوتے ہیں، جنہیں چلانے کے لیے برانڈز ادائیگی کرتے ہیں، لیکن تخلیق کار (Content creator) براہ راست اشتہارات سے پیسہ نہیں کماتے، جب تک کہ وہ برانڈز کے ساتھ اسپانسرشپ کے ذریعے کام نہ کر رہے ہوں۔(یعنی براہ راست برانڈ سے اسپانسر شپ لے کر ان کے لے ویڈیوز بناتے ہوں تو براہ راست برانڈ بھی تخلیق کار (Content creator) کو ادائیگی کر رہے ہوتے ہیں)۔
لائیو تحفے(Live Gifts) : لائیو اسٹریمنگ (live streaming) کے دوران تخلیق کاروں(Content creators) کو ناظرین سے ورچوئل تحفے(virtual gifts)مل سکتے ہیں، جنہیں اصل پیسوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
درج بالا تفصیلات اوردیگر دستیاب معلومات کے مطابق ٹک ٹاک کی اپنی آمدن کےبنیادی ذرائع تین ہیں :
- مختلف برانڈز سے حاصل ہونے والے اشتہارات
- ٹک ٹاک بازار (Tiktok shop/ Market Place like amazon etc.)
- ٹک ٹاک کوائن اور گفٹ کی فروخت
اسی طرح ٹک ٹاک صارفین کی ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے بنیادی آمدن کے ذرائع تین ہیں:
- ویڈیو کے شروع ،درمیان یا آخر میں بغیر اشتہار چلائے فقط ویڈیوز کے ویوز،لائکس اور کمنٹس کی بنیاد پر ٹک ٹاک کی اپنی صوابدید پر
- صارفین سے گفٹس حاصل کرنےکے ذریعے
- براہ راست برانڈز کی ویڈیوز بناکر ان کی ٹک ٹاک پرمارکیٹنگ کے ذریعے
[وضاحت: ٹک ٹاک میں تخلیق کار(Content creator) کو کریئیٹر فنڈ (Creator Fund) کے ذریعے پیسے ملتے ہیں، اشتہارات کی بنیاد پر پیسے نہیں ملتے،البتہ ویڈیو دیکھنےوالے کو ویڈیو کے کسی کونے میں ایک آئکن (Icon)بنا ہوا نطر آرہا ہوتا ہے،جسے اگر وہ چاہے تو کلک کرکے دیکھ سکتا ہے،لیکن اشتہار کے دیکھنے نہ دیکھنے کی بنیاد پر ٹک ٹاک، تخلیق کار(Content creator) کو پیسے نہیں دیتا بلکہ اس بنیاد پر دیتا ہے کہ تخلیق کار(Content creator) کی اپنی بنائی ہوئی ویڈیو پر کتنے لوگ آرہے ہیں]۔
درج بالا تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاک چینل بنا کر اس کو مونیٹائزڈ کر نافی نفسہ جائز معلوم ہوتاہے،البتہ ویڈیوز کے حوالے سے چند چیزوں کا اہتمام ضروری ہے تاکہ ویڈیوز بنانا اوراس کے ذریعے آمدن حاصل کرنا جائز ہو:
- ویڈیوز جائز مواد(Shariah Compliant content) پر مشتمل ہو ،عورت ،موسیقی اور رقص وغیرہ سےمکمل اجتناب کیا جائے۔
- ویڈیوزناجائز اشیاء کی مارکیٹنگ پر مشتمل نہ ہو۔
- لائیو اسٹریمنگ یا عام ویڈیوز وغیرہ میں گھٹیا،بے ہودہ اور فحاشی پر مشتمل مواد (Content) نہ ہو۔
- کوشش ہوکہ ویڈیوز کسی اخروی،دینی یا جائز دنیوی فائدے پر مشتمل ہو۔
- دھوکہ دہی اور غلط بیانی سے مکمل اجتناب کا اہتمام ہو۔
حوالہ جات
"وإذا استأجر الذمي من المسلم دارا يسكنها فلا بأس بذلك، وإن شرب فيها الخمر أو عبد فيها الصليب أو أدخل فيها الخنازير ولم يلحق المسلم في ذلك بأس لأن المسلم لا يؤاجرها لذلك إنما آجرها للسكنى. كذا في المحيط."
(الفتاوی الھندیۃ، 4/450، ط: دار الفکر)
قال الحصكفيؒ: " (و) جاز (إجارة بيت بسواد الكوفة) أي قراها (لا بغيرها على الأصح) وأما الأمصار وقرى غير الكوفة فلا يمكنون لظهور شعار الإسلام فيها وخص سواد الكوفة، لأن غالب أهلها أهل الذمة (ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر) وقالا: لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة زيلعي."
قال ابن عابدين ؒ: " (قوله وجاز إجارة بيت إلخ) هذا عنده أيضا لأن الإجارة على منفعة البيت، ولهذا يجب الأجر بمجرد التسليم، ولا معصية فيه وإنما المعصية بفعل المستأجر وهو مختار فينقطع نسبيته عنه، فصار كبيع الجارية ممن لا يستبرئها أو يأتيها من دبر وبيع الغلام من لوطي والدليل عليه أنه لو آجره للسكنى جاز وهو لا بد له من عبادته فيه اهـ زيلعي وعيني ومثله في النهاية والكفاية۔۔۔."
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/392، ط: دار الفكر)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال يا صاحب الطعام ما هذا قال أصابته السماء يا رسول الله قال أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس ثم قال من غش فليس منا.
الجامع الصحيح سنن الترمذي (3/ 252)
حدثنا عفان حدثنا حماد حدثنا المغيرة بن زياد الثقفي سمع أنس بن مالك يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا إيمان لمن لا أمانة له ولا دين لمن لا عهد له.
مسند أحمد (21/ 231)
وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4)
صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر أي بالنعمة قصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع الماروي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه».
(حاشية ابن عابدين على الدر المختار 349/6، ط: دار الفكر)
واما التلفزيون... و منهم من يقول: إن الصور التي تظهر على شاشة ليست من الصور الممنوعه.
[فقه البيوع : (314/1) مكتبة معارف القرآن]
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۱۲.شعبان۱۴۴۶ہجری
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |